امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کو تصرف میں لینے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے اور کہیں اور بسانے کے حوالے سے اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ کو کنٹرول کرنے کا جو اعلان کیا ہے اُس کی مناسبت سے فلسطینیوں کو کہیں اور آباد کرنے کی تیاریاں لازم ہیں۔ خطے کو حقیقی مثبت تبدیلی سے ہم کنار کرنے کی اب یہی ایک صورت رہ گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے امریکی وزیرِخارجہ مارکو روبیو سے بھی غزہ پلان کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع کرتے ہوئے مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیرِاعظم سے ملاقات کی اور حماس کو ختم کرنے کی اسرائیل کی پالیسی کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کو ختم کرنا لازم ہے۔
مارکو روبیو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کرنے والے ہیں اور امید ہے کہ ان دوروں میں بھی انہیں امریکی صدر کے پلان سے موافقت کا اظہار ملے گا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ سے انخلا رضاکارانہ ہوگا تاہم انسانی حقوق کے گروپ اور دیگر ناقدین کہتے ہیں کہ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں، فلسطینیوں پر دباؤ ڈال کر اُنہیں اُن کی سرزمین سے نکالا جارہا ہے۔ ناقدین یہ بھی کہتے ہیں کہ غزہ کو اس قدر تباہی سے اس قدر دوچار اسی لیے کیا گیا کہ وہاں فلسطینیوں کے لیے رہنا اور دوبارہ بسنا ممکن ہی نہ ہوسکے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ غزہ کے حوالے سے اُن کی اور صدر ٹرمپ کی حکمتِ عملی ایک ہی ہے۔ اگر حماس نے دیگر درجنوں اسرائیلی مغویوں کو رہا نہ کیا تو ایک بار پھر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔