سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی گورننگ باڈی نے اپنے 171 ویں اجلاس میں افسران کے ہاؤس رینٹ میں پانچ فیصد اضافہ کی منظوری دیدی، اس حوالے سے سیسی میں افسران کی غیر سیاسی، نمائندہ اور واحد رجسٹرڈ ایسوسی ایشن گزشتہ 2 سال سے مسلسل کوشش کررہی تھی۔
لیکن اگست 2023 سے جولائی 2024 تک تقریباً ایک سال گورننگ باڈی سیسی کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا اور اس کے بعد جو اجلاس ہوئے اس میں بجٹ کی منظوری ہوئی اس لیے یہ معاملہ مسلسل التواء کا شکار ہوتا چلا گیا، لیکن ایسوسی ایشن کے سابق صدر ندرت بلند اقبال اور جنرل سیکرٹری اس حوالے سے مختلف کمشنر سیسی کو بار بار تحریری پر بھی اپنے مطالبہ سے آگاہ کرتے رہے اور اس بنیاد پر ہی بعد میں گورننگ باڈی سیسی کے اجلاس میں ورکنگ پیپر رکھا گیا لیکن چونکہ واجبات کا معاملہ بھی تھا اس لیے گزشتہ اجلاس میں واجبات پر آنے والے اخراجات کی منظوری کے لیے اس کو مسئلہ کو فنانس کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا 10 فروری کو فنانس کمیٹی نے اس کی باقاعدہ منظوری دیدی تھی اور اس کے بعد 13 فروری کے 171ویں اجلاس میں اس کی باقاعدہ منظوری بھی دیدی گئی۔
اس موقع پر SOWA کے موجودہ صدر جاوید عمرانی، جنرل سیکرٹری وسیم جمال و دیگر مرکزی عہدیداران احمر شیخ، عمران الدین، مجید، محترمہ عروج ، عامر ارشاد، عبدالستار و دیگر نے صوبائی وزیر محنت و چیئرمین گورننگ باڈی شاہد عبدالسلام تھیم، ممبران گورننگ باڈی سیسی، کمشنر سیسی میانداد راہجو، وائس کمشنر سکندر بلوچ، سینیٹر ڈائریکٹر امبرین کامل اور ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اکبر علی منگی کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے تعاون و مدد سے یہ کام مکمل ہوسکا۔
یاد رہے سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن 1988 سے مسلسل سندھ سوشل سیکورٹی میں افسران کی نمائندگی کررہی ہے 1988 میں اس کے قیام میں مقبول عالم صدیقی، افسر شوق، انوار الدین، محمد رفیق، ظفریاب احمد، نظام الدین، محمد حسن، شفاعت اللہ، فائق علی، تنویر خالدی، عابد بخاری، واجد خان، شہریار و دیگر کا اہم کردار رہا اور یہ افسران پہلی کابینہ کے عہدیدار بھی منتخب ہوئے ۔ آج سندھ سوشل سیکورٹی میں افسران کو جو مراعات حاصل ہیں وہ SOWA کی مسلسل کوششوں و کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
اس 35 سال کے سفر کے دوران مختلف صدر و جنرل سیکرٹری اور ان کی کابینہ اس قافلہ کو مسلسل آگے بڑھاتے چلے آئے ہیں اور ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی موجودہ کابینہ نے بھی ادارے اور اس کے افسران کے تحفظ کے لیے غیر معمولی جدوجہد کی مثال قائم کی ہے ایک ایسے وقت میں جب ہر سرکاری ادارے میں OPS اور ایڈیشنل چارج کے افسران کی بھرمار ہے سیسی ان چند سرکاری اداروں میں شامل ہے جہاں کسی باہر کے ادارے کے افسر کا سیسی میں OPS پر پوسٹنگ حاصل کرنا تقریباً نا ممکن ہے اور یہ سب کچھ سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسلسل قانونی جنگ لڑنے کے نتیجہ میں ممکن ہوسکا ہے۔
2017 میں جب ندرت بلند اقبال اور وسیم جمال کے مہران پینل کو کامیابی حاصل ہوئی تھی اس وقت قبل ڈھائی سال سے افسران کے پرموشن کا سلسلہ بند تھا الیکشن جیتنے کے بعد پہلا کام افسران کے پروموشن کروانا تھا جو ہردلعزیز سابق صوبائی وزیر محنت ناصر حسین شاہ کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا، بعد ازاں سیسی میں مخصوص افسران کو جعلی الزامات لگا کر نوکریوں سے نکال دیا گیا اس موقع پر ایسوسی ایشن اور بالخصوص اس کے جنرل سیکرٹری نے تمام دباؤ کے باوجود ان افسران کا ہر طرح سے ساتھ دیا جس کے نتیجے میں انہیں مسلسل تبادلوں، معطلی اور رپورٹ ٹو کمشنر آفس اور جعلی انکوائریوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، تین سال کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں آج یہ تمام افسران بحال ہو کر دوبارہ اپنی ملازمتوں پر واپس آچکے ہیں، البتہ ان کی سنیارٹی طے ہونا ابھی باقی ہے۔ سیسی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا یہ سفر آج بھی جاری ہے۔