مَداری اور مْودی

246

مداری بندر کا تماشا دکھلانے سے قبل اپنے مْنہ سے جو پھلجھڑیاں چھوڑتا ہے اْن الفاظ اور جملوں کو سن کر تماشائی زیادہ محظوظ ہوتے ہیں اور مداری تھکاتا تو بندر کو ہے لیکن وہ جیبیں اپنی بھر لیتا ہے۔ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندرا مْودی امریکا تو گیا تھا اپنے مال کی ترسیلات پر ٹیکس ختم کروانے کے لیے اور ٹرمپ اپنے ایف 35 طیّارے کی راگ الاپنے لگا۔ مسٹر ٹرمپ نے ایف 35 طیّارے کی خوبیاں کچھ اِسی طرح بیان کی کہ نرندرا ہوگیا اندھرا اور اپنے مال کا سودا کرنے کے بجائے امریکی طیّارے کا سَودا کر بیٹھا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایف 35 طیارہ ایک جدید ترین ففتھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے جس کی کئی خصوصیات ہیں۔ اسے دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ درج ذیل اس کی اہم خصوصیات ہیں:

ایف 35 کو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ دشمن کے ریڈار پر آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کی خاص ریڈار کوٹنگ اور ڈیزائن اسے کم قابل مشاہدہ بناتے ہیں، جس سے یہ دشمن کی فضائی حدود میں بغیر پتا چلے کام کر سکتا ہے۔ اِس طیّارے میں جدید سنسرز اور ایویانکس الیکٹرونک جنگی نظام، نصب ہیں۔ یہ طیارہ دشمن کے ٹھکانوں کا پتا باآسانی لگا سکتا ہے اور اْنہیں ٹریک کر سکتا ہے، یہ دشمن کے ریڈار کو جام بھی کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ طیارہ دیگر طیاروں اور اپنے بیس کے ساتھ منسلک رہتا ہے، جو اسے معلومات کا ایک مرکز بناتا ہے۔ ایف 35 تقریباً 2,500 کلوگرام ہتھیار اندر اور 8,000 کلوگرام سے زیادہ ہتھیار بیرونی طور پر لے جا سکتا ہے۔ اِس طیّارے میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، گائیڈڈ بم، اور دیگر جدید ہتھیار شامل ہیں۔ ایف 35 -B ماڈل ہیلی کاپٹر کی طرح براہ راست لینڈ کرنے اور ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ چھوٹی جگہوں پر بھی اتر سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ جنگی بحری جہازوں پر بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس طیّارے کا انجن بہت طاقتور ہے، جو اسے (1,975 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ یہ رفتار مکمل ہتھیاروں اور ایندھن کے ساتھ بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایف 35 میں ایک نیٹ ورک سے چلنے والا مشین سسٹم ہے، جو دوران پرواز جمع کی جانے والی معلومات کو ریئل ٹائم میں دیگر طیاروں اور فوجی یونٹس کے ساتھ شیئر کر سکتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے میدان جنگ میں ایک فورس ملٹی پلائر بناتی ہے۔ ایف 35 کو بلاک 4 اپ گریڈز کے ذریعے مزید بہتر بنایا گیا ہے، جس میں میزائل کی صلاحیت میں اضافہ، الیکٹرونک وارفیئر کی صلاحیتوں میں بہتری، اور ہدف کی شناخت کے نظام کو بہتر کیا گیا ہے۔ یہ اپ گریڈز طیارے کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔

ایف 35 کو متعدد ممالک نے اپنی فضائیہ میں شامل کیا ہے، جن میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، اسرائیل، جاپان، اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ ایف 35 ایک مہنگا طیارہ ہے، جس کی قیمت تقریباً 82.5 ملین ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ، اس کی پرواز اور مینٹیننس لاگت بھی کافی زیادہ ہے۔ ایف 35 کو مستقبل کی جنگوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی اوپن آرکیٹیکچر سسٹم مستقبل میں نئے ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی صلاحیّت رکھتا ہے۔ مندرجہ بالا خصوصیات ایف 35 کو دنیا کا سب سے جدید اور خطرناک لڑاکا طیارہ بناتی ہیں۔ یہ ساری باتیں تو مْودی کو ٹرمپ نے بتلا دی ہیں لیکن یہ نہیں بتلایا کہ زمین پر جھنڈا آدمی کے ذریعے ہی گاڑا جاسکتا ہے۔