کراچی (رپورٹ : قاضی جاوید)آئی ایم وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات قو می وقار کے منافی اورملکی اداروں میں براہ راست مداخلت ہے‘ عمران خان آئی ایم ایف کی ملکی وقار کے کسی شرط کو ہرگز قبول نہیں کرتے ‘عالمی وفد کو یحییٰ آفریدی سے تفصیلی نوعیت کے سوالات کرنے کامینڈیٹ حاصل نہیں تھا‘ آئی ایم ایف وفد، چیف جسٹس ملاقات پہلے سے طے نہیںتھی،عالمی ادارہ ججزکی تعیناتی میں مداخلت نہیںکرتا۔ان خیالات کا اظہارسینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا اوروزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کیا قومی وقار کے منافی نہیں ہے؟‘‘ شبلی فراز نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفدکا اس نوعیت کا دورہ اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت ہے لیکن حکومت یہ کہہ کر جان چھڑا رہی ہے آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات پرگرام میں شامل نہیں تھی‘ آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات قومی وقار کے منافی ہی نہیں بلکہ ملک کے اداروں میں براہ راست مداخلت بھی ہے اور
ہم اس کی شدید مخالفت کر تے ہیں‘ عمران خان آئی ایم ایف کی ایسی کسی شرط کو ہرگز قبول نہیں کرتے جس سے ملک کے وقار کو نقصان کا خدشہ ہوتا۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت ہے‘ اس وفد کا یہ مینڈیٹ ہی نہیں ہے کہ وہ اس طرح ملک کے چیف جسٹس سے ملیں اور پھر ان سے تفصیلی نوعیت کے سوالات کرے‘ پاکستان نے آئی ایم ایف سے پہلے بھی قرض معاہدے کیے ہیں مگر ماضی میں کبھی عدالت عظمیٰکی سطح پر آئی ایم ایف نے کوئی جائزہ نہیں لیا‘ عدالت عظمیٰ کا آئی ایم ایف کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں بنتا اور یہ ملاقات اگر ضلعی عدالتوں یا ہائی کورٹس کی سطح پر بھی ہوتی، تو بات قابل ہضم تھی، مگر اس سے اوپر جانے کی کوئی تُک نہیں بنتی تھی‘ اس وفد کا مینڈیٹ محض اتنا ہے کہ اس نے بدعنوانی سے متعلق ایک مخصوص رپورٹ مرتب کرنی ہے جبکہ 7 ارب ڈالر کے پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اگلے 2 سے 3 ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرے گا جس کی بنیاد پر پھر یہ فیصلہ ہونا ہے کہ اسلام آباد کو قرض کی اگلی قسط جاری کی جانی چاہیے یا نہیں۔ نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات قومی وقار کے منافی نہیں ہے جہاں تک بات عدالتی خود مختاری کی ہے اور یا ججز کی تعیناتی کی تو یہ خالص ایک آئینی نوعیت کا معاملہ ہے اور اس پر آئی ایم ایف کا وفد مداخلت نہیں کرتا اور یہ بات کہنا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کیوں ملا تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ ملاقات وفد کے مشن کا حصہ بھی نہیں تھی‘ حقیقت یہ ہے کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن پہلے سے ہی بہت سارے بین الاقوامی اداروں سے رابطے قائم کیے ہوئے ہے۔ حکام کے مطابق یہ وفد مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، مالیاتی شعبے پر نظر رکھے گا‘ مارکیٹ ریگولیشن کا جائزہ لے گا اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور اینٹی منی لانڈرنگ جیسے اقدامات کا جائزہ لے گا‘ اس وفد نے عدلیہ، اسٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن، فنانس اور ریونیو اور ایس ای سی پی سمیت دیگر شعبوں کے حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔