امریکاسے2 ہزار ٹن وزنی بموں کی کھیپ اسرائیل پہنچ گئی ،ٹرمپ کے غزہ منصوبے کیخلاف لندن میں احتجاجی مارچ

156

واشنگٹن / لندن /تل ابیب /غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا سے 2 ہزار ٹن وزنی بموں کی کھیپ اسرائیل پہنچ گئی‘ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے خلاف لندن میں احتجاجی مارچ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکا سے 2 ہزار ٹن وزنی بموں کی کھیپ اسرائیل پہنچ گئی۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق گزشتہ رات کو پہنچنے والے جہاز سے 2,000 پاؤنڈ وزنی بموں کی بڑی مقدار اشدود پورٹ پر اتاری گئی۔ بموں کو درجنوں ٹرکوں پر لوڈ کرکے اسرائیلی ائر بیسز کی طرف روانہ کر دیا گیا‘ 2 ہزار پاؤنڈ وزنی ایم کے84 بم موٹے کنکریٹ اور دھات کو توڑ سکتا ہے۔ دفاعی وزیر اسرائیل کٹز نے بموں کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھیپ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی جو دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط اتحادی تعلقات کا ثبوت ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق اکتوبر 2023ء میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 76,000 ٹن سے زاید فوجی ساز و سامان اسرائیل پہنچ چکا ہے، جس میں سے زیادہ تر سامان امریکا سے آیا ہے۔علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ
ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی بیدخلی کے منصوبے کے خلاف ہزاروں افراد نے لندن میں احتجاجی مارچ کیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی پرچم لہراتے ہزاروں لوگوں نے امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا جبکہ مظاہرین نے امریکی صدر اور اسرائیل کے خلاف قبضہ نہیں آزادی، غزہ برائے فروخت نہیں، نسلی صفائی نامنظور کے نعرے لگائے۔ حماس کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتوار کو جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے مشرق میں اسرائیلی فضائی حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس کی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کیا گیا تھا۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس جرم کی مذمت کرتے ہیں اور ثالثوں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض فوج کو پولیس فورس کو نشانہ بنانے سے روکے۔ تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ اگر حماس تمام یرغمالیوں کو واپس نہیں کرتی تو غزہ میں “جہنم کے دروازے کھول دیں گے ‘ اسرائیل اور امریکا دونوں ایران کے جوہری عزائم اور مشرق وسطیٰ میں اس کی “جارحیت” کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں‘ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آیت اللہ کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں جارحیت کے آغاز کے بعد سے گزشتہ 16 مہینوں میں ایران کو ایک “زبردست دھچکا” دیا ہے اور کہا کہ ٹرمپ کی حمایت سے انہیں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل “کام ختم کر سکتا ہے”۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ’’اب اگر کوئی دوسری قوت یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل دیگر دشمن قوتوں کو شام کو ہمارے خلاف کارروائیوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دے گا تو وہ سخت غلطی پر ہیں۔‘‘ امریکی وزیرخارجہ روبیو نے کہا کہ حماس ایک فوجی یا حکومتی قوت کے طور پر جاری نہیں رہ سکتی اور جب تک وہ ایک ایسی قوت کے طور پر کھڑی ہے جو حکومت یا نظم و نسق کر سکتی ہے یا ایسی طاقت جو تشدد کے استعمال سے خطرہ بن سکتی ہے،اس سے امن ناممکن ہو جاتا ہے‘حماس کا خاتمہ ہونا چاہیے ‘خطے میں ہر دہشت گروہ کے پیچھے ایران ہے یہ ان کا گھر ہے۔