بدین (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے کہا ہے کہ سندھ کے بالائی اضلاع میں اغوا برائے تاوان ایک باقاعدہ ایک کمرشل انڈسٹری بن چکا ہے جس سے نہ شہری محفوظ ہیں نہ تاجر، کچے کے ڈاکو پکے کے ڈاکوؤں کے لیے کماؤ پوت بن چکے ہیں۔ دن دیہاڑے لوگوں کو اغوا کرکے تاوان طلب کرنا اور ڈکیتیوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے ایسا لگتا ہے سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔کچے کے ڈاکوؤں کے پاس جوجدید
ترین اسلحہ موجود ہے وہ اسلحہ پولیس کے پاس ہے نہ رینجرز کے پاس آخر ایسا اسلحہ کس طرح ڈاکوؤں کے پاس پہنچتا ہے؟ مہذب دنیا میں ریاستیں اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں، پاکستان کا ہر شہری صبح سے لیکر رات تک محنت مزدوری کرکے اپنی روز مرہ کی خریداری پر ٹیکس دیتا ہے مگر بھاری ٹیکس کی ادائیگی کے باوجود نہ تو شہریوں کو تحفظ ملتا ہے نہ سرکاری خزانہ بھر تا ہے۔سندھ کی ثقافت تھی کہ خواتین کا احترام کیا جاتا تھا مگر آج کی موجود صورتحال میں سندھ کی خواتین سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ عوام کے ووٹ سے منتخب ہونے والے تو ویگو ڈالوں میں گھوم رہے ہیں جن کے آگے پیچھے پولیس کاپروٹوکول ہوتا ہے لیکن یہ لوگ جن کے ووٹ سے وہ منتخب ہوتے ہیں وہ لوگ بے رحم ڈاکو راج کے رحم وکرم پر چھوڑدیے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدین پریس کلب میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نومنتخب باڈی کو مبارکباد بھی دی۔ محمد یوسف نے جماعت اسلامی ڈاکو راج کے خلاف شکار پورکندن بائی پاس انڈس ہائی وے پرآج تاریخی دھرنا دینے جارہی ہے۔صحافیوں کی آواز کو دبانے کے لیے حکومت پیکا کے قانون کی آڑ میں میڈیا کا گلا دبا رہی ہے ،جماعت اسلامی کالے قانون کے خلاف صحافتی تنظیموں کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس موقع پر صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری آفتاب احمد ملک جماعت اسلامی ضلع بدین کے امیر سیدعلی مردان شاہ گیلانی ،جنرل سیکرٹری عبدالکریم بلیدی، علی گل منصوری ،ایازلطیف سومرو اورفتح خان کھوسہ بھی موجود تھے ۔