قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

59

اگر منافقین، اور وہ لوگ جن کے دلوں میں خرابی ہے، اور وہ جو مدینہ میں ہیجان انگیز افواہیں پھیلانے والے ہیں، اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم ان کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے تمہیں اْٹھا کھڑا کریں گے، پھر وہ اس شہر میں مشکل ہی سے تمہارے ساتھ رہ سکیں گے۔ ان پر ہر طرف سے لعنت کی بوچھاڑ ہو گی، جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بْری طرح مارے جائیں گے۔ یہ اللہ کی سنت ہے جو ایسے لوگوں کے معاملے میں پہلے سے چلی آ رہی ہے، اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے۔ (سورۃ الاحزاب:60تا62)

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا میرا حوض عدن سے ایلہ تک کے فاصلے سے زیادہ وسیع ہے اور (اس کا پانی) برف سے زیادہ سفید اور شہد سے ملے دودھ سے زیادہ شیریں ہے اور اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، (یہ خالصتاً میری امت کے لیے ہے، اس لیے) میں (امت کے علاوہ دوسرے) لوگوں کو اس سے روکوں گا، جیسے آدمی اپنے حوض سے لوگوں کے اونٹوں کو روکتا ہے۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا اس دن آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپؐ نے فرمایا ہاں، تمہاری ایک علامت ہو گی جو دوسری کسی امت کی نہیں ہو گی، تم وضو کے اثر سے چمکتے ہوئے چہرے اور ہاتھ پاؤں کے ساتھ میرے پاس آؤ گے۔ (مسلم)