مسئلہ فلسطین کا 2 ریاستی حل قبول نہیں،حافظ نعیم الرحمن کا عالمی فلسطین کانفرنس سے خطاب

172
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن ’’انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس‘‘ کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد /لاہو ر (نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ مسئلہ فلسطین کا 2ریاستی حل ناقابل قبول، فلسطین فلسطینیوں کا، اسرائیل ناجائز اور دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی قوم صرف فلسطین کو ریاست مانتی ہے، حکمرانوں نے
اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو قوم انہیں عبرت کا نشان بنا دے گی۔ یورپ کے یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا گیا، یہ ناجائز اور غیر قانونی اقدام جس پر فلسطینیوں نے بھرپور ردعمل دیا۔ حکومت کشمیر پر واضح اور ٹھوس پالیسی کا اعلان کرے۔ فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس کے مثبت اثرات ہوں گے۔ دنیا بھر سے آنے والے مہمانان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی، راجا ظفر الحق، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حسن بلال ہاشمی، فلسطین کے طلبہ رہنما ڈاکٹر اشرف عواد، ترکی کے طلبہ رہنما صلح تران،بنگلا دیش کے طلبہ رہنما ڈاکٹر فیصل مصطفی پرویز،افغانستان کے طلبہ رہنما عبدالواحد ہمت،سینئر صحافی واینکر حامد میر،اینکر ڈاکٹر فضا، الجزیرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی وائل الدہدو، ساؤتھ افریقا کے صحافی فیصل دا جی ودیگر نے بھی کانفرنس کے مختلف سیشنز سے خطاب کیا۔امیر جماعت نے کہاکہ حماس کا عمل چند لوگوں کو پریشان کررہاہے۔حماس کے 7اکتوبر حملے سے پہلے فلسطینیوں کے مسائل تھے، ان کو گھروں سے نکالا گیا، نسل کشی کی گئی، جیلوں میں قید کیا گیا۔ موجودہ جنگ بندی کے 20 سال بعد لوگ جیلوں سے نکلیں ہیں، دنیا کی کھلی جیل غزہ بن گئی ہے۔ ان کی امداد کرنے بھی کوئی نہ جاسکے تو جس میں غیرت ایمان ہوگا وہ مزاحمت کرے گا۔انہوں نے کہاکہ حماس بین الاقوامی قوانین کے تحت ہی مسلح جدوجہد کررہی ہے۔ حماس سے متعلق امریکا کہتا ہے کہ یہ دہشت گردہے، حماس نے الیکشن جیتا ہے، واشنگٹن کو وہ جمہوریت پسند نہیں جس میں حماس جیت جائے، جمہوریت کا جنازہ ویٹو پر نکل جاتا ہے، جب ہر معاملے میں یہ ویٹو استعمال کرتا ہے۔ امریکا نے جاپان پر بم گرایا، ویت نام پر حملہ کیا، وہ کیسے حماس کو دہشت گرد کہہ سکتا ہے،یہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ حماس کی حمایت کرنی ہوگی، اسرائیل دہشت گردی کررہاہے اس کا جواب حماس دے رہاہے اور اس کو روک رہاہے،پاکستان میں بھی یہ بات شروع ہونے جارہی ہے کہ جنگوں کا فائدہ نہیں ہے۔ طوفان الاقصیٰ اگر نہ ہوتا تو بھی فلسطینی شہید ہورہے تھے، حماس نے اسرائیل کو شکست دے دی ہے، اسرائیل نے بچوں پر بمباری کی ہے بچوں کو سنائپر گن سے شہید کیا گیا ہے۔ ٹرمپ رائل اسٹیٹ کے غنڈے کی طرح غزہ پر بات کررہاہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پہلے عالمی طاقتیں مین اسٹریم میڈیا کو کنٹرول کرلیتے تھے اب سوشل میڈیا نے اس کو ناکام بنادیا ہے ،الجزیرہ نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حماس نے مسئلہ فلسطین کو دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بنا دیا۔ امریکا میں صدارتی الیکشن ہو رہا تھا اور موضوع فلسطین تھا، امریکا میں 20فیصد لوگ حماس کی سپورٹ کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو غزہ پر بات کی ہے اس کی مذمت ہونی چاہیے۔اس سے نئی نسل کشی شروع ہوسکتی ہے۔امیر جماعت نے واضح کیا کہ حکمرانوں کو اسرائیل تسلیم نہیں کرنے دیں گے، پاکستانی قوم ایسے لوگوں کو عبرت کا نشان بنادے گی جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کریں گے۔ فلسطین کامسئلہ حل کیے بغیر دنیا کی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب، پاکستان، ملائیشیا ودیگر ممالک پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انھوںنے کہا کہ غزہ کی دوبارہ تعمیر کی ضرورت ہے، غزہ جنگ کا تاوان امریکا اور اسرائیل سے لیا جائے۔ فلسطینیوں کی آواز بلند کرنے کے لیے میڈیا کردار ادا کرے، یہ قومی ذمے داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بھی ہم کوئی سودا بازی نہیں کریں گے۔ اگر باجوہ نے کشمیر پر ڈیل کی ہے تو جنرل باجوہ کا کوٹ مارشل ہونا چاہیے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت کشمیر پر پسائی کی باتیں کرنا ترک کرے اور کشمیر کے بارے میںٹھوس اور واضح پالیسی کا اعلان کرے۔امیر العظیم نے کہاکہ میں تمام شرکا کو کانفرنس میں خوش آمدید کہتا ہوں، برطانیہ کا سورج غروب ہوگیا ہے، تاریخ بدل رہی ہے نہ سقوط کابل ہوا اور نہ سقوط غزہ ہوگا، اب سقوط کسی اور کا ہوگا۔ فلسطینیوں کے ساتھ امت مسلمہ کے ساتھ باضمیر لوگ کھڑے ہوگئے ہیں، یہ جلد آزاد ہوگا۔ ہم ایسا ماحول بنائیں گے جس سے غزہ دوبارہ تعمیر کے لیے ساز گار ہوگا۔آصف لقمان قاضی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں آج غزہ کے مسلمانوں پر حملے کا خطرہ ہے جو ٹرمپ کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔ دنیا اب مسائل کو طاقت سے حل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ غزہ میں گزشتہ 15 ماہ نے دنیا کی تمام سیاسی ڈائنامکس کوتبدیل کردیا ہے ،اینڈ آف دی ہسٹری کا پیراڈائم ختم ہوگیا ہے۔ افغانستان جنگ کے بعد دنیا میں دیگر سپر پاور سامنے آگئے۔ایک منٹ میں سب سے زیادہ لوگ غزہ میں قتل کیے گئے، ورلڈ وار میں بھی ایک منٹ میں اتنے لوگ قتل نہیں کیے گئے، وہ چاہتے تھے کہ اس سے غزہ کے عوام ہار مان جائیں گے۔ فلسطین کے لیے احتجاج کرتے ہوئے امریکا کے 4 ہزار طلبہ امریکا میں گرفتار ہوکر جیلوں میں گئے۔ مغرب میں بھی غزہ کے لیے سب سے بڑے مظاہرے ہوئے ہیں۔