کراچی: مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات

239

کراچی: ڈیفنس کے علاقے سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان مصطفی عامر کے قتل کیس میں تحقیقات نے سنسنی خیز موڑ لے لیا ہے۔ مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مصطفیٰ کو ارمغان کے گھر میں لوہے کی راڈ سے تشدد اور فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ تشدد کے دوران مصطفیٰ کا خون قالین پر گر گیا، جو بعد میں تفتیشی ٹیم کو مل گیا۔ ڈی این اے رپورٹ میں اس خون کے نمونے مصطفیٰ کی والدہ کے سیمپلز سے میچ کر گئے، جس سے ملزم کے خلاف ثبوت مضبوط ہو گئے۔

مصطفیٰ کے قتل سے پہلے کی ایک آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی ہے، جس میں وہ اپنے دوست کو بتاتے ہیں کہ وہ ارمغان کے پاس جا رہے ہیں۔ اس آڈیو میسج نے پولیس پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ اگر یہ میسج مصطفیٰ کے دوست کے پاس تھا تو پولیس کو ایک ماہ تک کیوں اطلاع نہیں دی گئی؟

ملزم ارمغان کے دوست شیراز کے مطابق مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان ایک لڑکی کو لے کر نیو ایئر کے موقع پر جھگڑا ہوا تھا۔ اس کے بعد 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے بنا کر اپنے گھر بلایا اور سفاکیت سے قتل کر دیا۔ قتل کے بعد مصطفیٰ کی لاش کو اس کی گاڑی میں ڈال کر بلوچستان کے سنسان علاقے دریجی لے جایا گیا، جہاں گاڑی کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی۔

تفتیشی حکام کے مطابق جس لڑکی کی وجہ سے مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان جھگڑا ہوا، وہ 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی۔ اب انٹرپول کے ذریعے اس لڑکی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ اس کا بیان کیس کے لیے انتہائی اہم ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ کے قتل کیس میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ کے معاملے پر پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست منظور کر لی ہے۔ عدالت نے 17 فروری کو سماعت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ اس دوران ملزم ارمغان کے والد نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں شور شرابا کیا اور جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرنا پڑی۔

مصطفیٰ کی والدہ نے انکشاف کیا کہ قتل کے بعد ارمغان نے لڑکی کو بتایا تھا کہ اس نے مصطفیٰ کو مار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی نے ارمغان کو مصطفیٰ کو مارنے کا کہا تھا اور وہ 4سال سے مصطفیٰ کو دھوکا دے رہی تھی۔ والدہ نے مطالبہ کیا کہ مصطفیٰ کی قبر کشائی کی اجازت دی جائے تاکہ مزید تفتیش کی جا سکے۔

ملزم ارمغان نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اعتراف کیا کہ اس نے مصطفیٰ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کر دیا۔ اس نے بتایا کہ قتل کے بعد مصطفیٰ کی لاش کو اس کی گاڑی میں ڈال کر بلوچستان لے جایا گیا۔

مصطفیٰ عامر کا قتل کیس کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے انکشافات نے کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔