مقبوضہ بیت المقدس:صہیونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے 3اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے جواب میں 333 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق یہ تبادلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہری اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے چٹھے مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا
اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں کو بسوں کے ذریعے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس منتقل کر دیا گیا۔ ان قیدیوں میں بڑی تعداد ان افراد کی ہے جنہیں اسرائیل نے 7 اکتوبر کے بعد گرفتار کیا تھا۔
قبل ازیں حماس نے چھٹے مرحلے میں 3اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ کے علاقے خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ ان یرغمالیوں میں اسرائیلی امریکی شہری ساگوئی ڈیکل، چن، اسرائیلی روسی شہری ساشا تروپانوف اور اسرائیلی ارجنٹینی شہری یائر ہارن شامل ہیں۔
رہائی سے قبل تینوں یرغمالیوں کو ایک خصوصی اسٹیج پر کھڑا کیا گیا، جہاں انہوں نے مختصر گفتگو کی۔ اس دوران حماس کے مجاہدین وہاں موجود تھے اور ان کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رہا کیے گئے یرغمالیوں کو حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد قید میں رکھا تھا۔
دوسری جانب فلسطینی ایڈوکیسی گروپ فلسطین پریزنرز کلب نے بھی تصدیق کردی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رہا کیے گئے 369 قیدیوں میں سے 24 کو ملک بدر کر دیا جائے گا، جب کہ 333 قیدیوں کا تعلق غزہ سے ہے۔
یہ تبادلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت دونوں فریق اپنی اپنی حراست میں موجود افراد کو آزاد کر رہے ہیں۔