واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ہر سوال کا جواب دے رہے تھے لیکن صحافیوں کے چند سوالوں پر بالکل سْنی ان سْنی کر گئے۔ ایک صحافی نے معترضانہ لہجے میں امریکی صدر سے پوچھا کہ کیا امریکا میں بھارت مخالف سرگرمیاں اب بھی جاری رہیں گی؟۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے جواب دینے سے انکار کردیا کہ آپ کا لہجہ درست نہیں۔ ایک اور صحافی نے جب ممبئی میں 2008ء کے ملزم کو امریکا سے بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق پوچھا تو امریکی صدر نے درمیان میں ہی ٹوک دیا۔ اور کہا کہ آپ کو زور سے بولنا پڑے گا جس پرصحافی نے سوال دہرانا شروع کیا تو امریکی صدر نے پھر روک دیا اورکہا کہ آپ نے جو کہا میں ایک لفظ بھی نہیں سمجھ سکا یہ لہجہ میرے لیے تھوڑا مشکل ہے۔ ایک اور صحافی نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ سے پوچھا کہ امریکا میں موجود خالصتان گروپ سے نمٹنے میں بھارت کے ساتھ کس طرح کا تعاون کرنے جا رہے ہیں؟۔ جس پر امریکی صدر نے سوال کو سنی ان سنی کرتے ہوئے صحافی کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ “بہت اچھے تعلقات” نہیں تھے البتہ اب توانائی سمیت مختلف شعبوں میں معاہدے طے ہو رہے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں طالبان سے متعلق ایک خاتون افغان رپورٹر کے سوال کو یہ کہتے ہوئے نظر انداز کیا کہ یہ ایک خوبصورت آواز اور لہجہ ہے لیکن مسئلہ صرف یہ ہے کہ میں آپ کے کہے ہوئے ایک بھی لفظ کو سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔