لاڑکانہ (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے لاڑکانہ شہر میں امن و امان کی بدترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ شہر میں روز بروز چوری،ڈکیتی اور اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے، لاڑکانہ شہر کے تاجر اور ہندو برداری جرائم پیشہ افراد کے ٹارگٹ پر ہے، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے
کہ 13 فروری کو ایک دن کے اندر 2 افسوسناک واقعات میں مارکیٹ تھانے کی حد سے مشہور تاجر نینومل کے پوتے رونق کو ڈکیتی مزاحمت پر گولی ماری گئی جبکہ دوسری جانب کریانہ کی دکان پر سنجے کمار کو بھی گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا گیا ۔ لاڑکانہ شہر میں ایسی صورتحال کبھی نہیں دیکھی گئی، لوگوں کی جان، مال اور عزت آبرو محفوظ نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ ٹراما سینٹر میں زخمی ہونے والے 2 ہندو نوجوانوں کی عیادت، ورثا سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کوسو، مقامی امیر رمیز راجا شیخ سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ صوبائی امیر نے مزید کہا کہ لاڑکانہ میں ہر روز تاجروں اور عام شہریوں سے چوری کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں، لیکن پولیس،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سندھ حکومت خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ لاڑکانہ شہر میں ایک دن میں 2 ہندو تاجروں کو ڈکیتی کے دوران گولی مار کر زخمی کیا گیا، لیکن اب تک کوئی عوامی نمائندہ حال پوچھنے بھی نہیں آیا، کشمورکندھ کوٹ کے بعد لاڑکانہ ضلع بھی پرامن شہریوں کے لیے جہنم بنادیا گیا ہے۔ تجارت سے تعلق رکھنے والے ہندو برداری کے لوگ امن و امان کی بدترین صورتحال کے پیش نظر یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ میں امن امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظرکل بروز اتوار 16فروری کو شکارپور میں عوامی دھرنا دے رہی ہے عوام اگر ڈاکو راج سے نجات چاہتے ہیں تو ہمارا ساتھ دے اور دھرنے میں بھرپور شرکت کریں۔ کاشف سعید شیخ نے وفاق اور سندھ حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ لاڑکانہ شہر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور مجرموں کو سزا دینے کے لیے سخت اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں تاکہ عدم تحفظ کے شکار عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔