سیاسی بحرانوں کا علاج خطوط سے ممکن نہیں‘لیاقت بلوچ

42

لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، قومی سیاسی امور قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کا اپنے موقف سے آگاہ کرنے کے لیے خط لکھنا اور اظہارِ رائے کرنا ہر کسی کا حق ہے، جسے خط لکھا جائے اُس کی بھی اخلاقی ذمے داری ہے کہ اُسے پڑھے، سُنے اور خط لکھنے والے کو مطمئن کرے۔ لیکن یہ امر اب بالکل عیاں ہے کہ سیاسی بحرانوں کا علاج خطوط سے نہیں قومی سیاسی جمہوری قیادت کو قومی
سیاسی کردار ادا کرنے سے ممکن ہے۔ ماضی کے تمام تجربات گواہ ہیں کہ اب قومی سیاسی جمہوری قیادت سول،ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر انحصار نہ کرے۔لیاقت بلوچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نوید چودھری کی اسپتال جاکر عیادت کی اور مسلم لیگ (ن) کے سماجی رہنما مولاداد گوجر کی اہلیہ کے انتقال پر جیون ہانہ میں تعزیت کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے دہشت گردی کے سدباب کے لیے مجلس مشاورت اور گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے اتحاد و وحدت کے لیے کانفرنس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول ہونے پر کہا کہ جماعت اسلامی اورملی یکجہتی کونسل کی اولین ترجیح ہے کہ خیبرپختونخوا میں امن قائم ہو، ہر نوعیت کی دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور عوام کو جان، مال، عزت کا تحفظ حاصل ہو۔ جماعت اسلامی تمام سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن کے قیام اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے مثبت کردار ادا کرے گی۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں دیر، ملاکنڈ اور بونیر سے نوجوانوں اور علما کرام کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنی صدارتی مدت کے ابتدا میں اسرائیل کی شکست پر عدم توازن، مایوسی اور حواس باختگی کا شکار ہیں۔ امریکی صدر کے جارحانہ اور احمقانہ بیانات کے خلاف پوری دُنیا خصوصاً عرب ممالک اور دیگر مسلم ممالک کے سربراہوں کی طرف سے ردعمل حوصلہ افزا ہے۔ حکومت پاکستان بانی پاکستان قائداعظمؒ محمد علی جناح کے کشمیر و فلسطین پر مؤقف کو بار بار اُجاگر کرے، قائد اعظم نے دونوں خطوں کے حوالے سے پاکستانی قوم کی ترجمان واضح لائحہ عمل دیا جو آج بھی زندہ حقیقت ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور اسرائیل برطانیہ،یورپ کا ناجائز بچہ ہے۔ دُنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آوازیں بلند ہونا غزہ کے بہادر عوام کی کامیابی ہے۔ لیاقت بلوچ نے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومتیں گزشتہ ایک سال کے اعلان کردہ منصوبوں، ایم او یوز کی فہرست جاری کرے اور ان پر عملدرآمد کا چارٹ،اسٹیٹس بھی پیش کرے۔ حقیقت یہ ہے کہ قومی ترقی کے منصوبوں کے اعلانات کی فہرست تو طویل ہے لیکن عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ پورے ملک میں دہشت گردی، بدامنی، اسٹریٹ کرائمز اور عوام کے جان، مال، عزت کا عدم تحفظ شدت کیساتھ بڑھتا جارہا ہے۔ کراچی میں بے بس عوام ہیوی ٹریفک کے قتل عام سے غیرمحفوظ ہوگئے اور اندرونِ سندھ بدامنی، ڈاکو راج، کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا گٹھ جوڑ بڑا المناک ہے۔ جماعت اسلامی کی سندھ کے عوام کے لیے امن اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے جدوجہد عوام کے جذبات کی ترجمانی ہے۔