امریکی اور روسی صدور میں رابطہ، ٹرمپ کے متنازع بیان پر ناٹو کا سخت ردعمل

117

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ ٹیلی فونک رابطے کے بعد ٹرمپ نے اعلیٰ امریکی حکام کو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل امریکی وزیر دفاع نے یوکرین کے ناٹو اتحاد میں شامل ہونے اور روس کے زیر قبضہ تمام علاقوں کی واپسی سے دستبردار ہونے کی بات کی، جو واشنگٹن کے نقطہ نظر میں نمایاں تبدیلی کا اشارہ ہے۔ پیوٹن کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد گفتگو کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو جائے۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ 6ماہ بعد دوبارہ لڑائی ہو۔دوسری جانب ٹرمپ کے بیان پر ناٹو کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا کہ کیف حکومت کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ برسلز میں ناٹو کے وزرائے دفاع اجلاس کے دوران انہوں نے ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ناٹو کا کام یوکرین کا دفاع کرنا اور مذاکرات کے لیے مضبوط ترین پوزیشن میں رکھنا ہے۔ سویڈن کے وزیر دفاع نے کہا کہ یوکرین ناٹو کا رکن بن سکتا ہے۔ سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ روس مستقبل میں یوکرین پر قبضہ کرنے کی مزید کوشش نہ کرے۔