کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو متنبہ کیا ہے کہ فشری کے ماہی گیروں کے مسائل حل نہ کیے گئے ، عدالتی حکم کے مطابق فشریز کو آپریٹو سوسائٹی کے انتخابات فوری طور پر نہ کرائے گئے تو جماعت اسلامی ماہی گیروں کے ہمراہ بھر پور احتجاج اور ضرورت پڑی تو دھرنا بھی دے گی ۔ ماہی گیروں کو تنہا نہیں چھوڑیں
گے ، کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے جائز وقانونی حقوق اور مسائل کے حل کے لیے جدو جہد کی ہے ، ماہی گیروں کے حقوق اور مسائل کے لیے بھی ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 6سال سے ایڈمنسٹریٹر مسلط کیا ہوا ہے اور ماہی گیروں کے حقوق غصب کیے بیٹھی ہے ، کرپشن جاری ہے اور ماہی گیروں کی زمینوں کو ناجائز طور پر فروخت کیا جا رہا ہے ، فشری کوآپریٹو سوسائٹی کے لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ سوسائٹی کے عہدیداران کے انتخابات کرائے جائیں لیکن جمہوریت کی چمپئن بننے والی پیپلز پارٹی ان کو جمہوری حق دینے سے گھبراتی ہے ، ماہی گیر ملک کی ایکسپورٹ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن حکومت نے انہیں بے یارو مددگار چھوڑا ہوا ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو فشری کے دورے اور ماہی گیروں وان کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور ،، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکرٹری نجیب ایوبی ، ماہی گیروں کے نمائندے محمد یوسف،حبیب اللہ نیازی، سرور خان، فضل الرحمن ، جواد شعیب ،شیراز خان جدون و دیگر بھی موجود تھے ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ فشریز کو آپریٹو سوسائٹی کے انتخابات کرانے کا فیصلہ دے چکا ہے ، انتخابات کے نتیجے میں 15رکنی باڈی تشکیل دی جائے گی جس میں 8افراد خود سندھ حکومت کو نامزد کرنے ہیں لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی انتخابات کرانے پر تیار نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ حکومتی عدم توجہی و نا اہلی کے باعث ماہی گیر بے شمار مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں ،فشری سے ہزاروں ماہی گیروں کا روزگار وابستہ ہے لیکن کوئی پارٹی ان کے حق میں آواز نہیں اُٹھاتی ، فشریز کوآپریٹو سوسائٹی کا قیام پاکستان بننے سے پہلے 1945ء میں عمل میں آیا ، ان سے کمیشن کے ذریعے ٹیکس وصول کیا جاتا تھا اور ان ہی پیسوں سے مزدوروں اور ماہی گیروں کے مسائل حل کیے جاتے تھے ،گزشتہ 6سال سے صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ، ماہی گیروں کے حق پر ڈاکا اور ان پر ظلم کیا جارہا ہے ، جماعت اسلامی یہ ظلم کسی صورت برداشت نہیں کرے گی ۔ حبیب اللہ نیازی اور ماہی گیروں کے دیگرنمائندوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائم کی گئی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی صرف ماہی گیروں کی بہبود و فلاح کے لیے قائم کی گئی تھی ، یہ ادارہ مالی طور پر خود کفیل تھا ، مچھلی کے کمیشن سے اس کی آمدنی تھی کرپشن کی وجہ سے کمیشن کم جمع ہو رہی ہے ، 1984ء میں حکومت سندھ نے فش ہاربر اتھارٹی قائم کی ، اس ادارے نے ظلم کا بازار گرم کیا ہوا ہے ، مختلف قسم کے ٹیکس چالان وغیرہ لگا کر ماہی گیروں کا استحصال کیا گیا ، فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کی آمدنی بھی اس ادارے کو دی جارہی ہے ، حکومت سندھ ہاربر اتھارٹی میں مختلف ادوار میں ڈائریکٹرز کا تقرر کرتی ہے جوکہ حکومت کے منظورِ نظر ہوتے ہیں اور بے حساب کرپشن کے مرتکب ہوتے ہیں ، ان کے آنے سے کمیشن کی چوری عام ہو گئی ہے ، ایڈمنسٹریٹر کا کام ہے کہ بورڈ کے انتخابات کرا کر معاملات منتخب ڈائریکٹروں کے حوالے کیے جائیں لیکن طویل عرصے سے یہ غیر منتخب ڈائریکٹر وں کے ذریعے چلایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ماہی گیروںکو شدید پریشانی کا سامنا ہے غریب ماہی گیروں کے ویلفیئر کی رقم بھی مکمل کرپشن کی نظر ہو رہی ہے ، ماہی گیروں کا مطالبہ ہے کہ فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے انتخابات فوری کرائے جائیں تاکہ قبضہ گروپ سے یہ ادارہ آزاد ہو کر ماہی گیروں کی پسماندگی کو دور کر سکے ۔