اسلام آباد(آن لائن) اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس پاکستان کے تحفظات سے متفق نہیں، ہائیکورٹ سے جج کا ٹرانسفر عارضی نہیں ہوتا، جب ایک جج ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر دوسری میں آتا ہے اسے نئے حلف کی ضرورت نہیں ہوتی،آئین میں کہیں نہیں لکھا ایک جج ٹرانسفر ہو کردوبارہ حلف لے گا۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جج کا ٹرانسفر پبلک انٹرسٹ کے تحت کیا، صدر مملکت، چیف جسٹسزہائیکورٹ سے مشاورت ہوئی، جسٹس سرفراز ڈوگر سے کہا گیا وہ مفاد عامہ کے تحت رضا مندی کااظہار کریں، ٹرانسفر جج نے مفاد عامہ کے تحت تبادلے کیلیے رضا مندی ظاہر کی نہ کہ ذاتی مفاد کیلیے، جسٹس سرفراز ڈوگر کی سنیارٹی سب سے نیچے نہیں کی جا سکتی۔