اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا امکان:امریکی رپورٹ

127

واشنگٹن:امریکی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل رواں سال کے وسط تک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو کئی ہفتوں یا مہینوں تک پیچھے دھکیل سکتا ہے لیکن اس سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خطرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ تنصیبات ایران کے جوہری پروگرام کا اہم حصہ ہیں، تاہم اسرائیلی اور امریکی حکومتوں نے اس رپورٹ پر کوئی سرکاری تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دشمن ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے لیکن وہ ملک کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران میں جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور کوئی بھی حملہ اس صلاحیت کو ختم نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران پر فوجی حملے کے بجائے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جاتا ہے تو اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ امریکا ایران کو کیا پیشکش کرنے جا رہا ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر تنقید بڑھی ہے اور اسرائیل نے بارہا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ایران کا جوہری پروگرام متاثر ہوگا بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے حملے سے ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا، جس کے عالمی سطح پر سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

ایرانی صدر کے مطابق ایران اپنے جوہری پروگرام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف امن کے مقاصد کے لیے ہے اور ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

اس رپورٹ کے بعد عالمی برادری کی نظریں ایران اور اسرائیل کے ممکنہ تصادم پر مرکوز ہیں۔ اگرچہ امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کی ہے لیکن اسرائیل کے ممکنہ حملے کا خطرہ خطے میں ایک نئی جنگ کے خدشات کو جنم دے رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری کو مداخلت کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔