انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی میٹا جو کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی ہے اس نے ایک ایسے ٹیکنالوجی تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے ذریعے انسانی ذہن میں آنے والے سوچ کو الفاظ میں تبدیل کیا جا سکے گا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مذکورہ ٹیکنالوجی ہر سوچ کو الفاظ میں تبدیل نہیں کرے گی بلکہ ان خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی جن خیالات کے تحت کوئی بھی انسان کچھ کہنا یا لکھنا چاہ رہا ہوگا۔ میٹا نے مذکورہ ٹیکنالوجی کو ابھی تک حتمی اور مکمل نام نہیں دیا اور ابھی اس پر تحقیق جاری ہے لیکن مذکورہ ٹیکنالوجی کو (Brain2Qwerty) کہا جا رہا ہے۔
مذکورہ ٹیکنالوجی متعدد چیزوں پر مشتمل ہے، جن میں کسی بھی سیلون پر موجود بڑی چیئر جیسی ایک کرسی، اسکینر، کیمرے، الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں اور دوسری چیزیں شامل ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے ایڈوانس لینگویج ماڈیول سے لیس ہے اور اس ٹیکنالوجی کو انتہائی خاص کیمروں اور اسکینرز کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
مذکورہ ٹیکنالوجی کو بنانے سے قبل ایک بہت وسیع اور ایڈوانس اے آئی لینگویج ماڈیول کو تربیت دی گئی، متعدد انسانوں کو کرسی پر بٹھاکر انہیں کچھ نہ کچھ لکھنے کے لیے سوچنے کا کہا گیا اور پھر اسکینرز اور کیمروں نے انسان کے دماغ میں آنے والے لفظی خیالات کو ٹائپ کرنے کے لیے ٹائپنگ مشین کی جانب منتقل کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی دماغ سے الیکٹرو انٹرنیٹ تاریں منسلک کی جاتی ہیں، جس کی لہریں دماغ کے اندر پیدا ہونے والے خیالات کو کیچ کرکے اسکینر، کیمرے یا کسی ایسے نظام کی جانب منتقل کرتی ہیں جو کہ خیالات کی لہروں کو الفاظ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ابھی مذکورہ ٹیکنالوجی پر کام اور تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اب تک کی آزمائش میں نئے سسٹم نے 80 فیصد درست کام کیا۔