ایلون مسک نے سرکاری اخراجات گھٹانے کے لیے شاہکار مشورہ دے دیا

117

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستِ راست اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے ادارے کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ امریکا کے لیے اب اپنے اخراجات پر قابو پانا ناگزیر ہوچکا ہے۔ صدر ٹرمپ کو پہلے مرحلے میں تمام ہی وفاقی ایجنسیز کو ختم کردینا چاہیے۔ اگر اخراجات پر قابو پانا ہے تو اس طرح کے انقلابی اقدامات کرنا ہی پڑیں گے۔

صدر ٹرمپ نے سرکاری اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے اور اخراجات گھٹانے کے حوالے سے ایلون مسک کو ٹاسک سونپ رکھا ہے۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ چھوٹے موٹے اقدامات سے کچھ نہ ہوگا۔ لازم ہے کہ بڑے اقدامات کیے جائیں تاکہ اخراجات نمایاں طور پر کم ہوسکیں۔ انہوں نے دبئی میں منعقد ہونے والی ورلڈ گورنمنٹ سربراہ اجلاس کے لیے ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کو تمام وفاقی ایجنسیوں کو بیک جنبشِ قلم ختم کرنا چاہیے تاکہ غیر ضروری ردِعمل کی گنجائش ہی پیدا نہ ہو۔

ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت عجیب صورتِ حال کا سامنا ہے۔ ایک طرف عوام کی منتخب حکومت ہے اور دوسری طرف بیورو کریسی۔ بہت سے معاملات بیورو کریسی کے ہاتھوں تاخیر کا شکار ہوکر دم توڑ دیتے ہیں۔ ایک طرف عوام کی حکمرانی ہے اور دوسری طرف بیورو کریسی کی حکمرانی۔ مفادِ عامہ کے بہت سے منصوبے محض اس لیے تاخیر کی نذر ہو جاتے ہیں کہ بیورو کریسی نے اپنے حصے کا کام بروقت مکمل نہیں کیا ہوتا۔ اب اس حوالے سے مزید تاخیر اور کوتاہی برداشت نہیں کی جاسکتی۔

ایلون مسک کو غیر معمولی نوعیت کی ذؐمہ داریاں سونپے جانے پر بیورو کریسی میں بھی مخالفت کی فضا پائی جاتی ہے۔ میڈیا پر بھی اس حوالے سے بہت کچھ آرہا ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کو حکومتی اداروں کی کارکردگی مانیٹر کرنے کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے اُنہیں اِتنی بھاری ذمہ داری سونپنا کسی بھی اعتبار سے دانش مندانہ اقدام نہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کو چھانٹیوں کا مشورہ دینے پر بیشتر سرکاری ملازمین ایلون مسک سے سخت نالاں ہیں۔ انہوں نے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایلون مسک تمام معاملات کو بگاڑ کر آپس میں الجھادینا چاہتے ہیں۔