گوگل کے سابق سربراہ نے مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کا خدشہ ظاہر کردیا

115

پیرس میں منعقدہ اے آئی ایکشن سمٹ کے اختتام پر گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو ایرک اسمتھ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ممکنہ خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گرد گروہ اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرتے ہوئے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اسمتھ نے کہا کہ ان کا اصل خدشہ عام لوگوں کے ذہن میں موجود اے آئی کے خطرات سے مختلف ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اصل خطرہ انتہاپسند گروہوں یا بدعنوان ممالک کی جانب سے اے آئی کا غلط استعمال ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی کوریا، ایرانیا روس جیسے ممالک اس ٹیکنالوجی کو اپنا کر حیاتیاتی ہتھیار تیار کر سکتے ہیں، جو عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔

گوگل کے سابق سربراہ نے اے آئی ٹیکنالوجی کی ترقی کرنے والی نجی کمپنیوں پر حکومتی نگرانی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بے قابو ٹیکنالوجی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے حکومتوں کو مداخلت کرنی چاہیے،تاہم انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ ضرورت سے زیادہ اصول و ضوابط تخلیقی صلاحیتوں کو محدود بھی کر سکتے ہیں۔

اسمتھ نے امریکی حکومت کی جانب سے اے آئی تحقیق کو کنٹرول کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق صدر جو بائیڈن نے اعلیٰ درجے کی مائیکرو چپس کی برآمدات پر پابندیاں عائد کی تھیں تاکہ حریف ممالک کی اے آئی تحقیق کو سست کیا جا سکے، تاہم ان پابندیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت واپس لے سکتی ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ شمالی کوریا، ایران یا روس جیسے ممالک کے پاس اے آئی ٹیکنالوجی کو غلط استعمال کرنے کے لیے وسائل اور ارادے موجود ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی اتنی طاقتور ہے کہ اگر یہ ممالک اسے اپنا لیں تو وہ عالمی سطح پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ اسمتھ نے خاص طور پر حیاتیاتی ہتھیاروں کے خطرے کی طرف توجہ دلائی جو اے آئی کے ذریعے تیار کیے جا سکتے ہیں۔

اسمتھ نے ایک متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کو اے آئی کی ترقی پر نظر رکھنی چاہیے لیکن ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ اصول و ضوابط تخلیقی صلاحیتوں کو کہیں محدود نہ کردیں۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی کی ترقی میں نجی کمپنیوں کا کردار اہم ہے لیکن اس کے ساتھ ہی اس کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے حکومتی نگرانی بھی ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی سسٹمز اگر غلط ہاتھوں میں چلے جائیں تو انہیں خطرناک اسلحہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کسی بدعنوان شخص یا گروہ کے ہاتھوں میں جانے پر حیاتیاتی حملے جیسے سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمتھ کی یہ وارننگ اے آئی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں اہم ہے۔ جیسے جیسے یہ ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، اس کے ممکنہ خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اے آئی کے مثبت استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

اس تقریب میں شرکت کرنے والے دیگر ماہرین نے بھی اے آئی کے ممکنہ خطرات پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ اس ٹیکنالوجی کو محفوظ اور ذمے دارانہ طریقے سے استعمال کیا جائے۔

اسمتھ کی باتوں نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ اے آئی کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے عالمی تعاون اور موثر پالیسیوں کی ضرورت ہے۔