لاہو ر (نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ فلسطین پر ازسرنو جنگ مسلط کرنے اور غزہ کی زمین ہڑپ کرنے کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی دھمکیاں نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پوری دُنیا کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی بھونڈی سازش ہے۔ امریکی صدر نے اپنے ابتدائی دِنوں میں ہی امریکی حواس باختگی اور انسانیت سے بدترین دشمنی
اور تعصبات کی آگ بھڑکادی ہے۔ امریکی صدر کے پے در پے غیرقانونی، غیرجمہوری اور غیرانسانی اعلانات ساری دُنیا کو غیرمحفوظ بنارہے ہیں۔ امریکا خود اپنے خلاف گریٹ ورلڈ الائنس کے مواقع تیزتر کررہا ہے۔ ٹرمپ اور اُس کے اہم انویسٹر ایلون مسک کے جارحانہ نوسامراجیت کے مقابلے میں متوازن نقطہ نظر کو عالمی رائے عامہ کے سامنے مسلسل اور مضبوط دلائل کے ساتھ پیش کیا جائے، وگرنہ امریکی شدت پسندی کے سنگین نتائج پوری دُنیا کے امن کو تہہ و بالا کرنے کا باعث بنیں گے۔لیاقت بلوچ نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کیا، یہ دورہ خطے میں بڑھتے خطرات اور نئی صف بندیوں کے تناظر میں بہت اہم ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے عوام میں بے پناہ گہری محبتیں اور اعتماد کا رشتہ ہے۔ پاکستان، ترکیہ، ایران اور افغانستان کے درمیان مضبوط تعلقات خطے میں امن کی کنجی ہے۔ عالم اسلام کا وسیع اور مضبوط اتحاد اُمت مسلمہ کے مفادات کے تحفظ کا واحد پائیدار راستہ ہے۔لیاقت بلوچ نے اسلام آباد، راولپنڈی میں عوامی وفود اور علما کرام کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان کی دشمن قوتیں عدم استحکام کی سرگرمیاں تیز کررہی ہیں اور ملک کا سیاسی انتشار گمبھیرتر ہوتا جارہا ہے۔ اکابرین اور قومی سیاسی قیادت کو پوری سنجیدگی سے ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، وگرنہ آئین، قوانین، پارلیمان اور عدلیہ کا حُلیہ بگاڑا جارہا ہے، قومی ادارے تباہی کی طرف دھکیلے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی ملک گیر عوامی جدوجہد جاری ہے، عوام کو ریلیف دِلانے اور معاشی تحرک پیدا کرنے کے لیے مطالبہ ہے کہ بجلی، گیس، تیل سستا کرو، کنسٹرکشن سیکٹر پر ناروا بوجھ کم کیا جائے۔ اسلام کے معاشی نظام کو چھوڑکر سرمایہ دارانہ نظام کی غلامی اختیار کی گئی جس سے سیاست، عدالت، معاشرت، معیشت اور تعلیم سمیت ہر شعبہ زندگی تباہ ہوتا جارہا ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف صدیوں کی شکایت کا ازالہ کریں، وفاق اور صوبوں کے درمیان کھینچاتانی صرف اور صرف آئین کی پاسداری اور طے شدہ معاہدات پر عملدرآمد سے ختم ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں بڑھتی کرپشن قومی وجود کے لیے کینسر بنتی جارہی ہے۔ مقتدر حکمران اور بالادست ریاستی قوتیں جان لیں کہ عوامی ردِعمل اور غم و غصے کے آگے زیادہ دیر بند نہیں باندھا جاسکتا۔