کراچی میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کیلیے وزیر داخلہ سندھ کی ہدایات

93

کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے شہر میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہدایات جاری کر دیں۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں ٹریفک حادثات کی روک تھام اور سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے حوالے سے مؤثر اقدامات پر غور کیا گیا۔

وزیر داخلہ سندھ نے اجلاس کے دوران کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے دن کے اوقات میں کچرے کے علاوہ تمام بڑی گاڑیوں پر پابندی عائد کی جائے گی، اس کے علاوہ سڑکوں کو بلا جواز بند کرنے والے افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کمرشل گاڑیوں کے علاوہ دیگر ہیوی ٹریفک کی شہر میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے، یہ پابندی 11 بجے رات سے لے کر 6 بجے صبح تک نافذ ہو گی، سالڈ ویسٹ اینڈ مینجمنٹ کی گاڑیوں کے علاوہ ساڑھے تین ہزار ہیوی گاڑیوں کی 15 دن میں ٹیگنگ کی جائے گی، اس کے بعد اگر ان گاڑیوں کی ٹریکنگ نہیں کی جاتی تو ان کا چالان کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے تھانہ اور ٹریفک پولیس کا باہمی تعاون ضروری ہے، اس کے علاوہ شہر میں ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو چالان کے اجراء کے اختیارات دیے جائیں گے اور اس حوالے سے 500 پولیس افسران کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ شہر کی سڑکوں پر حادثات کو کم کرنے کے لیے باڈی وارن کیمراز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

 آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریفک کے قوانین کی پیروی کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ایک مؤثر تشہیری مہم چلائی جائے۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اس بات پر زور دیا کہ جان لیوا حادثات کی روک تھام کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی گاڑیاں قانون کی خلاف ورزی کرتی ہیں تو ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے اجلاس میں بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر 35 ہزار چالان کیے جاتے ہیں اور شہر کے تین روٹس پر بھاری گاڑیاں، جن میں زرعی اجناس، تعمیراتی میٹیریلز اور خوردنی اشیاء شامل ہیں، 24 گھنٹے مصروف رہتی ہیں۔