مودی کے طیارے کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی، سیکورٹی ہائی الرٹ

121

نئی دہلی:بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے طیارے کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی نے سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کردیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ممبئی پولیس کو ایک نامعلوم شخص کی جانب سے دھمکی آمیز فون کال موصول ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک امریکی دہشت گرد گروہ نے مودی کے طیارے میں بم رکھ دیا ہے۔ کالر نے یہ بھی کہا کہ یہ وہی گروہ ہے جس نے 6ماہ قبل امریکا میں ایک طیارے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں 6افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دھمکی موصول ہونے کے بعد بھارتی سیکورٹی فورسز نے فوری طور پر کارروائی شروع کر دی اور طیارے کو مکمل چیک کرنے کے بعد ہی پرواز کی اجازت دی گئی۔ طیارے کی مکمل تلاشی کے بعد کسی بھی قسم کے خطرناک مواد کے نہ ملنے پر پرواز کو کلیئرنس دے دی گئی۔

دوسری جانب کال کرنے والے شخص کی شناخت کے لیے تفتیش کا عمل شروع کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ یہ نمبر ماضی میں بھی پولیس کو 1,400 سے زائد بار کالیں کر چکا ہے۔ کالر نے اپنا فون بند کر دیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی تلاش میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا،تاہم بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

تفتیشی اداروں کے مطابق ملزم کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اور اسے مکمل تفتیش کے بعد ہی رہا کیا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھارتی وزیراعظم کی سیکورٹی کے حوالے سے سوالات کھڑے کرتا ہے حالانکہ دھمکی کی سنجیدگی کا تعین نہیں ہو سکا، لیکن سیکورٹی فورسز نے ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کیں۔ اس واقعے کے بعد وزیراعظم مودی کی سیکورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے نئے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اس دھمکی نے بھارتی میڈیا اور عوام میں ہلچل مچا دی ہے۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ دھمکی محض ایک ذہنی طور پر پریشان شخص کی کارروائی تھی جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ وزیراعظم کی سیکورٹی کے نظام میں خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ بہر حال اس واقعے نے بھارت کی سیکورٹی فورسز کو ایک بار پھر چوکنا کر دیا ہے۔

اُدھر مودی کے طیارے کو دھمکی دینے والے شخص کی گرفتاری کے بعد بھی تمام ممکنات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف پہلوؤں کے تحت تفتیش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کے موبائل فون اور دیگر ڈیٹا کی تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس کے پیچھے کوئی منظم گروہ تو نہیں تھا۔