نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت، گرفتار ملزمان کا اعتراف

64

راولپنڈی: 9 مئی کو جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کے کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو اڈیالہ جیل میں ہوئی، اس موقع پر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سمیت متعدد ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جن میں عمر ایوب، شبلی فراز، فواد چوہدری، کنول شوزب اور دیگر شامل تھے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق دورانِ سماعت دو گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، اٹک جیل میں ملزمان کی شناخت کرنے والے مجسٹریٹ محمود عالم کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا، جس میں انہوں نے 350 صفحات پر مشتمل ملزمان کی شناخت پریڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

کیس کی سماعت کے دوران راولپنڈی پولیس کے سب انسپکٹر احمد یار کا بیان بھی قلمبند کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان نے شہریار آفریدی اور علی امین گنڈاپور کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا۔

 سب انسپکٹر نے بتایا کہ ملزمان نے بیان دیا کہ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں نے انہیں جی ایچ کیو جانے کا اشتعال دلایا اور ان کو اکسایا۔

احمد یار نے مزید کہا کہ 9 مئی کو علی امین گنڈاپور اور شہریار آفریدی فیض آباد کی جانب سے مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے جی ایچ کیو کی طرف آئے، ملزمان نے اپنے زیر استعمال موبائل فونز پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سنے تھے جس کی وجہ سے وہ حملے کے لیے اکسائے گئے۔

سماعت کے دوران عدالت میں ملزمان سے برآمد ہونے والے موبائل فونز، پٹرول بم، ڈنڈے، جلے ہوئے ٹائر اور ان کی راکھ بطور ثبوت پیش کی گئی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر مقدمہ کے مدعی سب انسپکٹر ریاض بطور گواہ عدالت میں پیش ہوں گے، اس مقدمے میں اب تک 17 گواہان کے بیان قلمبند ہوچکے ہیں۔