بے امنی نے سندھ کا امن،کاروبار ،معیشت اور تعلیم تباہ کردی،کاشف شیخ

32

سکھر(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ بدامنی کی صورتحال نے سندھ کا امن، کاروبار، معیشت اورتعلیم تباہ کردی ہے،سرکاری سرپرستی میں ڈاکوراج نے خوشحال سندھ کوبھوک، غربت وافلاس میں مبتلا کردیا ہے باقی رہی سہی کسردریائے سندھ پرمزید6نہریں نکال کرپوری کی جارہی ہے۔جماعت اسلامی اس ظلم اورسندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف سندھ کے عوام کے
ساتھ کھڑی ہے۔سکھر اے پی سی میں اعلانیہ بحالی امن ایکشن کمیٹی کے تحت 16فروری کو بدامنی اورڈاکوراج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف انڈس ہائی وے شکارپورپرزبردست عوامی دھرنا ہوگا۔جس میں تمام سیاسی سماجی تنظیمیں ،وکلا، صحافی، اقلیتی اورسول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کریں گے۔دھرنے میں مزید آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔پولیس انتظامیہ نے اگر بزور طاقت تشدد کے ذریعے پر امن دھرنے کو روکنے کے لیے رکاوٹ ڈالی تو بھی بہرصورت دھرنا جاری رہے گا۔حکومت اپنی آئینی ذمے داری کو سمجھے اور امن و امان کے قیام عوام کے تحفظ کو اپنی ترجیح بنائے بصورت دیگر آئندہ مرحلے میں دھرنوں لانگ مارچ اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سندھ میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر مہران مرکزمیںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹریز علامہ حزب اللہ جکھرو،امداداللہ بجارانی ،امیرضلع زبیرحفیظ شیخ،مقامی امیر سرفرازاحمد صدیقی اورسیکرٹری اطلاعات عبدالمالک تنیو بھی اس موقع پر موجود تھے۔صوبائی امیر کا مزید کہنا تھاکہ پورا سندھ اس وقت بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اور حکومت صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ڈاکو راکٹ لانچرزمیں لپیٹ کرتاجروں کو بھتے کی پرچیاں بھیج رہے ہیں جس کے خلاف عوام وتاجرسراپا احتجاج ہیں کہاں ہے پولیس اورحکومت؟۔ جماعت اسلامی نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے سکھرمیں آل پارٹیز کانفرنس بلائی جہاں مختلف مکاتب فکر کے افراد کو مدعوکیا تھا۔سندھ پولیس کے مطابق سال 2024ء میں کاروکاری اور قتل کے سب سے زیادہ واقعات لاڑکانہ ڈویژن میں ہوئے جبکہ اغوا برائے تاوان کے واقعات میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، سندھ میں 450 کے قریب افراد اغوا ہوئے، جن کے اہل خانہ سے کروڑوں روپے تاوان طلب کیا جا رہا ہے، پولیس مکمل طور پر امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے، جس کے باعث جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں، معصوم بچی پریا کماری، فضیلہ سرکی تاحال بازیاب نہیں ہوئیںجبکہ شہید جان محمد مہر ،نصراللہ گڈانی کے قاتل بھی گرفتار نہ ہوسکے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیس جرائم کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ سی ایس ایس پاس افسران امن و امان بہتر کرنے کے بجائے وزیروں اور وڈیروں کے بنگلوں پر چکر لگاتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بارہا سوال کیا گیا کہ کچے میں ڈاکوؤں کو جدید ترین اسلحہ کون فراہم کر رہا ہے، لیکن آج تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جماعت اسلامی سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف عملی طورمیدان میں ہے، اے پی سی ،احتجاجی مظاہروں کے بعد اب 16 فروری کو شکارپور کے کندن بائی پاس انڈس ہائی وے پر عوامی دھرنا دیا جائے گا، جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سندھ میں امن بحال نہیں ہوتا۔ کاشف سعید شیخ نے ایک سوال کے جواب میں پیکا ایکٹ اور 26 ویں آئینی ترمیم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دیا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کے لیے کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔