نیپرا سماعت،جماعت اسلامی نے ڈسکوز کے سیکورٹی ڈیپازٹ میں 400 فیصد اضافہ مستردکردیا

9

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی نے نیپرا سماعت میں ڈسکوز کے سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں 400 فیصد اضافہ کو مسترد کردیا،جماعت اسلامی کی جانب سے عمران شاہد، نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی کراچی نے ملک بھر کے بجلی صارفین کی نمائندگی کرتے ہوئے آن لائن سماعت میں شرکت کی اور سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بجلی مہنگی ہونے کو بنیاد بنا کر بجلی کی سیکورٹی ڈپازٹ میں 400 فیصد اضافہ مانگا جارہا ہے جبکہ بجلی مہنگی ہونے کی بنیادی وجہ خود بجلی کمپنیوں کی نااہلی اورخراب کارکردگی ہے،دوران سماعت ممبر نیپرا سندھ رفیق احمد شیخ جونیپرا سماعت کی صدارت کررہے تھے نے اپنے ریمارکس میںعمران شاہد کی تائید کی اور کہا کہ بجلی تقسیم کارکمپنیاں (ڈسکوز) اپنی ناہلی اور ناقص کارکردگی بہتر کرنے کے بجائے عوام پر دہرا بوجھ ڈال رہی
ہیں،واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے سوا کسی سیاسی جماعت کا نمائندہ نیپرا سماعت میں شریک نہیں ہوا ۔ پاکستان کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے بجلی کے سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں400فیصد اضافے کی درخواست پر رفیق احمد شیخ ممبر نیپرا سندھ کی صدارت میں نیپرا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں سماعت ہوئی۔عمران شاہد نے نیپرا سماعت میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ پاور ڈویژن اورپاور ڈسڑی بیوشن کمپنیاں(ڈسکوز) بجلی مہنگی ہونے کو بنیاد بنا کر بجلی کی سیکورٹی ڈپازٹ میں 400 فیصد اضافہ مانگ رہی ہیں جبکہ بجلی مہنگی ہونے کی بنیادی وجہ خود بجلی کمپنیوں کی نااہلی اورناقص کارکردگی ہے جس کا خمیازہ پہلے ہی پاکستان کے صارفین آئے دن مہنگی بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کی صورت میں بھگت رہے ہیں، اب یہی کمپنیاں مہنگی بجلی کو بنیاد بنا کر سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میں 400 فیصد مزید اضافہ مانگ رہی ہیں جو کے عوام کے ساتھ سرا سرظلم اور زیادتی ہے، ایسا لگتا ہے سب سے پتلی گردن صارفین کی ہے جب چاہا بجلی کی قیمت میں اضافہ کرکے عوام سے پیسے وصول کرلیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی بجلی کمپنیوں (ڈسکوز) کی نااہلی کی وجہ سے پاور سیکڑ کے گردشی قرضے کے اضافے کو بنیاد بناتے ہوئے آئی ایم ایف کے حکم پر پاکستان بھر کے بجلی صارفین سے پی ایچ ایل(PHL) سرچارج کے نام سے ہر ماہ وصول کیا جاتا ہے تاکہ گردشی قرضہ ختم کیا جاسکے، حیرت انگیز بات یہ ہے گردشی قرضہ ختم یا کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ کر 2393 ارب پر پہنچ گیا ہے۔ بجلی تقسیم کارکمپنیاں (ڈسکوز) ایک بار پھر اپنی نااہلی اور ناقص کارکردگی کا سارا بوجھ سیکورٹی ڈپازٹ میں 400 فیصد اضافہ مانگ کر عوام پر ڈال رہی ہیںجسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ۔