پاکستان میں کرپشن مزید بڑھ گئی ،عالمی فہرست جاری

149

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) پاکستان میں کرپشن مزید بڑھ گئی‘ عالمی فہرست جاری۔ 2 درجے کمی کے بعد 180 ممالک میں پاکستان 135 ویں نمبر پر آ کردنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا ۔تفصیلات کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI) کی عالمی فہرست میں دو درجے کمی کے بعد 180 ممالک میں پاکستان 135 ویں نمبر پر آ گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024
(سی پی آئی) جاری کردی۔اس فہرست میں 180 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان کا 135واں نمبر ہے جو گزشتہ برس 133 واں نمبر تھا۔اس طرح موجودہ فہرست کے مطابق پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک بن گیا جب کہ گزشتہ برس 48 واں ملک تھا۔کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں بھی پاکستان کا اسکور 100 میں سے 27 ہے جو کہ گزشتہ برس 25 تھا۔پاکستان کے علاوہ جن ممالک میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اْن میں ایران، عراق اور روس شامل ہیں۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ورائٹیر آف ڈیموکریسی پروجیکٹ میں پاکستان کی تنزلی ہوئی ہے۔دوسری جانب اکنامکس انٹیلی جنس یونٹ میں بھی پاکستان کا اسکور 20 سے کم ہوکر 18 ہوگیا۔کرپشن میں پاکستان کی درجہ بندی 8 مختلف ذرائع سے حاصل ڈیٹا پر کی گئی، 2023ء میں پاکستان کا کرپشن انڈیکس میں مجموعی سکور 233 تھا جو 2024ء میں 216 ہو گیا جبکہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے عہدیداران کے خلاف قانونی کارروائی یا سزا کا انڈیکس اسکور بدستور 21 رہا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پبلک وسائل کے غلط استعمال اور اس سے متعلقہ انڈیکس کا ا سکور 20 سے کم ہو کر 18 ہو گیا، کاروبار کے لیے رشوت دینا یا کرپٹ پریکٹس کا سامنا کرنے کا اسکور 35 سے کم ہو کر 32 ہو گیا اور سیاسی نظام میں کرپشن کا انڈیکس 32 سے بڑھ کر 33 ہو گیا۔حکومتی اداروں اور سرکاری ملازمین کی جواب دہی، بااثر گروہوں کے ریاست پر قبضے کا انڈیکس 35 سے بڑھ کر 39 ہو گیا، کرپشن کی وجہ سے عوامی فنڈز افراد یا کمپنیوں کو دینے کا انڈیکس 45 سے کم ہو کر 33 پر آ گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایگزیکٹو، عدلیہ، ملٹری اور قانون سازوں کا ذاتی مقاصد کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا اسکور 25 سے بڑھ کر 26 ہو گیا، پبلک سیکٹر، ایگزیکٹو، عدلیہ اور لیجسلیٹو کرپشن کا اسکور 20 سے کم ہو کر 14 ہو گیا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق خطے کی بدلتی صورتحال ظاہرکرتی ہے پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جوبدلتے رجحان کے خلاف کھڑاہے، زیادہ ترممالک موسمیاتی تبدیلی کیلیے خطرے سے دوچار ہیں، کرپشن ماحول کو خراب کررہی ہے،لوگوں کی بڑی تعداد کو خطرہ ہے، کلائمیٹ چینج کے خطرات سے نمٹنے کیلییمضبوط اور شفاف منصوبوں کی ضرورت ہے۔ فنڈز کے موثر استعمال کے لیے ان ممالک کو جواب دہ بنانے کیلیے اقدامات کرنا ہوں گے۔کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے مطابق سب سے کم کرپشن میںڈنمارک بدستور پہلے نمبر پر موجود ہے ، فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہے جبکہ امریکا تنزلی کے بعد 28 ویں نمبر پر آ گیا، بھارت 96 ویں نمبر پر، ترکیہ 107 ویں، بنگلا دیش 151 ویں اور افغانستان 165 ویں نمبر پر ہے۔ ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق سی پی آئی ممالک میں پبلک سیکٹر میں بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی شفاف) کے پیمانے پر درجہ بندی کرتا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) کے مطابق سی پی آئی رپورٹ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل برلن (دارالحکومت جرمنی) سے ہر سال جاری کرتی ہے، ٹی آئی پی کا ڈیٹا اکٹھا کرنے یا ملک کے اسکور کو جانچنے میں کوئی کردار نہیں۔پاکستان کا اسکور بھی 2 پوائنٹس کم ہو کر 2023 کے 29 کے مقابلے میں 2024 میں 27 رہ گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک دستاویز کے مطابق جس میں پاکستان کی سی پی آئی کی درجہ بندی اور 1996 سے 2024 تک کے اسکورز کو درج کیا گیا، اس کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں ملک کا اسکور 27 سے 33 پوائنٹس کے درمیان رہا، (زیادہ اسکور کا مطلب کم بدعنوانی ہے)۔2012 میں 10 سے 100 کے اسکورنگ اسکیل پر تبدیل ہونے کے بعد سے پاکستان کا اسکور 2018 میں 27 سے بڑھ کر 33 ہو گیا لیکن مسلسل گھٹتے ہوئے گزشتہ برس 27 پر آگیا۔ٹی آئی پی کے چیئرپرسن ریٹائرڈ جسٹس ضیا پرویز کے مطابق عمان، چین، ترکیہ اور منگولیا کے علاوہ خطے کے تمام ممالک کے اسکور میں کمی ہوئی۔سی پی آئی کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر بدعنوانی کی سطح خطرناک حد تک بلند رہی، ان کو کم کرنے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں، جس نے پوری دنیا میں بدعنوانی کی سنگین سطحوں کو بے نقاب کیا، دو تہائی سے زیادہ ممالک کا اسکور 100 میں سے 50 سے نیچے ہے۔تقریباً 6 ارب 80 کروڑ افراد ایسے ممالک میں رہتے ہیں، جہاں کرپشن پرسیپشن انڈیکس اسکور 50 سے کم ہے، ان ممالک میں دنیا کی 8 ارب آبادی کے 85 فیصد افراد رہتے ہیں۔مسلسل 7 برس سے ڈنمارک کا اسکور سب سے زیادہ (90) رہا، اس کے علاوہ فن لینڈ (88) اور سنگاپور (84) کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے کم کرپشن والے ملک رہے۔کرپشن انڈیکس میں جن ممالک کا اسکور سب سے کم رہا، ان میں زیادہ تر ممالک تنازعات سے متاثرہ ہیں، جیسے جنوبی سوڈان (8)، صومالیہ (9)، وینزویلا (10)، شام (12)، لیبیا (13)، اریٹیریا (13)، یمن (13) اور استوائی گنی (13)۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سب سے زیادہ اسکور کرنے والا خطہ مغربی یورپ اور یوروپی یونین رہا، لیکن اس کے اسکور میں ’مسلسل دوسرے سال مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے، کیونکہ متعدد رہنما مشترکہ مفادات کے بجائے کاروباری مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں اور قوانین کا نفاذ اکثر ناقص طور پر کر رہے ہیں۔