امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پینی (سینٹ) کے سکے کی ڈھلائی روکنے کا حکم دیا ہے، یہ فیصلہ سکے کی لاگت میں اضافے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا میں شایع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک پینی یا ایک سینٹ کا سکہ ڈھالنے پر آنے والی لاگت اُس کی فیس ویلیو سے زیادہ ہے اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب ایک سینٹ کا سکہ نہیں ڈھالا جائے گا۔
دنیا بھر میں کرنسی کے سب سے چھوٹے یونٹ کی ڈھلائی بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔ پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں کرنسی کی قدر اتنی گرچکی ہے کہ سکوں کی تو کچھ قدر ہی باقی نہیں رہی۔ پاکستان میں بھی سکے ڈھالنے کا عمل روکا جاچکا ہے۔ لوگ اب سکوں کا چلن بھی کم کرتے جارہے ہیں۔ آٹھ آنے، ایک روپیہ یا دو روپے والی چاکلیٹ ٹافی وغیرہ اب کم دستیاب ہیں۔ لوگ پانچ دس روپے کی کچھ پروا بھی نہیں کرتے۔
بھارت سمیت بہت سے ایشیائی اور افریقی ممالک میں سکوں کی اب بھی اچھی خاصی قدر ہے۔ یہی سبب ہے کہ ان ممالک میں سکوں کا چلن بھی ختم نہیں ہوا اور اِن کی ڈھلائی بھی جاری ہے۔
پاکستان میں پانچ روپے کے سکے کا سائز اِتنا چھوٹا کردیا گیا ہے کہ کسی غیر ملکی کے سامنے اِسے رکھتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے۔ لوگ بھی پانچ کے سکے کا استعمال ترک کرتے جارہے ہیں۔ معاشرے کا چلن ایسا ہے کہ لوگ کچھ خریدتے ہیں تو پانچ دس روپے یونہی چھوڑ دیتے ہیں۔ رکشہ ٹیکسی والے تو بیس تیس روپے لوٹانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتے۔ کرایا طے ہی سو، ڈیڑھ سو، دو سو یا پانچ سو روپے کی صورت میں طے کیا جاتا ہے۔