کینبرا:آسٹریلیا کے شہر لزمور کی رہنے والی 50 سالہ خاتون جونیتھ نے گزشتہ 10 برس سے ایک منفرد طرزِ زندگی اختیار کر رکھا ہے کہ وہ کسی بھی لین دین میں پیسوں کا استعمال نہیں کرتیں۔
جونیتھ کا ماننا ہے کہ پیسے نے انسان کی زندگی کو سادگی اور قناعت پسندی سے دُور کر کے پیچیدہ اور نمائشی بنا دیا ہے۔ اسی سوچ کے تحت شوہر کی وفات کے بعد انہوں نے اپنے گھر میں ایک چھوٹا سا باغ اور کھیت بنایا، جہاں وہ سبزیاں اور پھل اگاتی ہیں۔
جونیتھ کی گھر میں کاشت کردہ اجناس مقامی افراد کو فروخت نہیں کی جاتیں بلکہ دیگر ضروری اشیا کے بدلے تبادلے کے اصول (بارٹر سسٹم) کے تحت حاصل کی جاتی ہیں۔
جونیتھ صرف خوراک ہی نہیں بلکہ دیگر روزمرہ کی ضروریات، جیسے دوائیں اور دیگر اشیائے ضرورت بھی اسی طریقے سے حاصل کرتی ہیں۔ وہ دستکاریاں بنا کر بھی مقامی افراد کو دیتی ہیں اور بدلے میں اپنی ضروریات پوری کرتی ہیں۔ حیران کن طور پر وہ اپنا علاج بھی بارٹر سسٹم کے ذریعے ہی کراتی ہیں اور کسی بھی موقع پر نقد رقم خرچ نہیں کرتیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیسہ کمانے اور اسے جمع کرنے کی ہوس انسان کو ذہنی دباؤ اور بے چینی میں مبتلا کر دیتی ہے لیکن انہوں نے جب سے اس دوڑ سے خود کو الگ کیا ہے وہ نہایت پُرسکون اور خوش حال زندگی گزار رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنا سارا پیسہ اپنی بیٹی کو دے دیا تھا اور اب وہ بغیر کسی مالی لین دین کے ایک خودمختار اور مطمئن زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کی کہانی جدید دنیا میں ایک منفرد مثال ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو روایتی نظام سے ہٹ کر بھی خوشحال زندگی بسر کی جا سکتی ہے۔