لیبیا کشتی حادثے میں ڈوبنے والے 63 پاکستانی تھے، زیادہ تر جاں بحق ہوگئے، دفترخارجہ

107

اسلام آباد:لیبیا میں پیش آنے والے المناک کشتی حادثے میں73 میں سے 63 کا تعلق پاکستان سے تھا، جن میں سے زیادہ تر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بیشتر کا تعلق قبائلی اضلاع کرم اور باجوڑ سے تھا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو دی گئی بریفنگ میں انکشاف کیا گیا کہ یہ افسوس ناک حادثہ 8 فروری کو پیش آیا، جس میں صرف 2پاکستانی زندہ بچنے میں کامیاب رہے  جبکہ دیگر زیادہ تر جاں بحق ہوگئے۔ کشتی میں 10 بنگلا دیشی شہری بھی سوار تھے۔

انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سوال کیا کہ ایسے جان لیوا حادثات کے تدارک کے لیے دفتر خارجہ کیا اقدامات کر رہا ہے؟ جس پر سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کے لیے انٹرپول سے تعاون بڑھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وزارت داخلہ کو بھی اس معاملے پر متحرک ہونا ہوگا جب کہ وزیراعظم نے اس مسئلے کے سدباب کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کر دی ہے۔ عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا مہم کا بھی آغاز کیا جائے گا تاکہ لوگ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش نہ کریں۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور  ٹرمپ کے متنازع بیان کی شدید مذمت

کمیٹی اجلاس میں فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔ رکن کمیٹی شہریار اکبر خان نے بتایا کہ فلسطینی سفیر نے پاکستانی سینیٹ کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں غزہ میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے جبکہ دوسرے مرحلے میں فلسطین میں مکمل جنگ بندی کا معاملہ زیر غور آیا۔ تاہم 4 فروری کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازع بیان دیا کہ  غزہ پر قبضہ کیا جانا چاہیے اور 6 فروری کو مزید کہا کہ  فلسطینی عوام کو عرب ممالک میں بسانا چاہیے۔

اس بیان پر کمیٹی کے چیئرمین نے زور دیا کہ پاکستان کو سخت ترین الفاظ میں اس کی مذمت کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسی قرارداد تیار کی جائے جس میں سفارتی انداز اختیار نہ کیا جائے بلکہ براہ راست مذمت کی جائے۔

او آئی سی اجلاس بلانے کی تجویز

چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا پاکستان نے کوئی عملی اقدام بھی کیا ہے؟ جس پر سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور وزیر خارجہ اس حوالے سے مختلف اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

غزہ میں اموات کا المناک ڈیٹا

رکن کمیٹی علی ظفر نے استفسار کیا کہ اب تک غزہ میں ہونے والی اموات کا کیا ڈیٹا موجود ہے؟ جس پر شہریار اکبر خان نے بتایا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اب تک 61,000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔

کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان ایک سخت مؤقف اپناتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط قرارداد پیش کرے گا اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالنے کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔