امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے خلیجِ میکسیکو کا نام خلیجِ امریکا رکھ دیا ہے۔ اس فیصلے کا فوری اطلاق کرتے ہوئے گوگل میپ میں خلیج کا نیا نام شامل کردیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر میکسیکو کی طرف سے شدید ردِعمل سامنے آٰیا ہے۔ امریکی میڈیا میں بھی اس حوالے سے تنقیدی ریمارکس شایع ہوئے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر نے خلیجِ میکسیکو کا نام بدلنے کی بات کہی تھی مگر خیال کیا جارہا تھا کہ وہ اس حوالے سے کچھ وقت لیں گے اور کوئی بھی فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا جائے گا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ خلیجِ میکسیکو کا نام بدل کر خلیجِ امریکا رکھنے کے حوالے سے کسی فوری فیصلے کا امکان دکھائی نہ دیتا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ بہت جلدی میں ہیں اور تمام ہی معاملات کو بہت تیزی سے بگاڑنا چاہتے ہیں۔
میکسیکو کی حکومت نے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا تاہم حکومتی شخصیات نے نجی حیثیت میں اس حوالے سے ریمارکس دینا شروع کردیا ہے۔ امریکی عوام اس فیصلے پر بہت برہم ہیں اور انہوں نے کہا کہ امریکا کی دھونس دھمکی اور زور زبردستی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
خلیجِ میکسیکو خلیجِ امریکا کا نام دینے کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ نے 9 فروری کو گلف آف امریکا ڈے قرار دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ایجنڈے میں امریکا کو سب سے زیادہ اہمیت دینا شامل ہے اور وہ پورے خطے کو کنٹرول میں لے کر امریکا میں سرمایہ کاری کا گراف بلند کرنا اور معاشی اشتراکِ عمل کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔