برطانیہ میں بھی غیر قانونی تارکینِ وطن کی نشاندہی اور گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے حسبِ توقع ہاہا کار مچانا شروع کردیا ہے کیونکہ برطانیہ کے طول و عرض میں جو غیر قانونی تارکینِ وطن گرفتار کیے جارہے ہیں اُن کی اکثریت کا تعلق بھارت ہے۔ گرفتار کیے جانے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو جلد از جلد ڈی پورٹ کرنے کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔
برطانوی پولیس نے منصوبہ سازی کے ساتھ انگلینڈ اور دیگر علاقوں میں واقع بھارتی ریسٹورنٹنس پر چھاپے مارنا شروع کردیا ہے۔ یہ کارروائی اس لیے کی جارہی ہے کہ بھارت سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے بالعموم ہم وطنوں کے ریسٹورنٹس پر کام کرتے ہیں۔ اس صورت میں پیسے تو کم ملتے ہیں تاہم تحفظ ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن بھرے پُرے علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں اُن کے لیے چُھپنا آسان ہو جاتا ہے۔ جن علاقوں میں بھارتی باشندوں کی اکثریت ہے برطانوی پولیس وہاں بھی چھاپے مار رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھاتے ہی چند ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیے تھے جن میں سے ایک غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انہیں ملک بدر کرنے سے متعلق بھی تھا۔ گزشتہ بدھ کو امریکی ایئر فورس کے مال بردار طیارے کے ذریعے بھارت کے 104 غیر قانونی تارکینِ وطن کو امرتسر پہنچایا گیا تھا۔ ان غیر قانونی تارکینِ وطن کا تعلق پنجاب، اتر پردیش، گجرات، ہریانیہ اور آندھرا پردیش سے تھا۔
امریکا کے طول و عرض میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈاؤن تیز ہوگیا ہے۔ انہیں گرفتار کرکے شارٹ لسٹ کیا جارہا ہے تاکہ جلد از جلد ملک بدر کیا جاسکے۔ متعلق ممالک کی حکومتوں سے رابطے کرکے ملک بدری کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں سب سے زیادہ غیر قانونی تارکینِ وطن میکسیکو کے ہیں۔ دوسرے نمبرپر السلواڈور اور تیسرے نمبر پر بھارت ہے۔ امریکا بھر میں بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد سوا ساتھ لاکھ سے زائد ہے۔