(16فروری کو دھرنا دینگے ) پولیس گردی ہوئی تو ذمے دار حکومت خود ہوگی‘ کاشف سعید شیخ

67

لاڑکانہ(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ بدامنی اور ڈاکوؤں کی بے رحمانہ کارروائیوں نے سندھ کے عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔ ڈاکوراج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف 16 فروری کو شکارپور انڈس ہائی وے پر جماعت اسلامی کی جانب سے ’’عوامی دھرنا‘‘ دیا جائے گا۔ عوام دھرنے میں بھرپور شرکت کر کے اپنے شعور کا ثبوت دیں۔ ہم حکومت کی جانب سے میڈیا پر پابندیوں اور نام نہاد ’’پیکا ایکٹ‘‘ کے ذریعے نام نہاد کالے قانون کے ذریعے صحافیوں کو خوفزدہ کرنے کی کوششوں کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کوسو، ایڈووکیٹ محمد عاشق دھامراہ، نعمت اللہ سیال، عباس علی ڈاہانی، حفیظ الرحمن آرائیں سمیت دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری سرپرستی میں ڈاکو راج نے سندھ کے عوام کا جینا محال کردیا ہے، اس لیے امن کی بحالی کے لیے سب سے پہلے پولیس اور حکومتی صفوں میں بیٹھے مجرموں کے سرپرستوں کے خلاف غیرجانبدارانہ آپریشن کرکے سخت سزا دی جائے۔22 جنوری کو سکھر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں یہ طے ہوا تھا کہ اگر سندھ پولیس اپر سندھ کے اضلاع میں امن و امان کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کرتی تو پھر 28 جنوری کو اپر سندھ کے 10 اضلاع میں ایس ایس پیز دفاتر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جبکہ 16 فروری کو انڈس ہائی وے پر ہڑتال کی جائے گی۔ لاڑکانہ ڈویژن اور سکھر ڈویژن اس وقت مکمل طور پر بدامنی کی آگ میں جل ر ہے ہیں جبکہ لاڑکانہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر اغوا، ڈاکے،اسٹریٹ کرائم اور قتل کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ جیکب آباد، گھوٹکی، شکارپور اور کندھ کوٹ کشمور کی 72 لاکھ آبادی کو مکمل طور پر جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا ہے ، امن امان کی بدترین صورتحال کے بارے میں خود حکمران جماعت سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے لاڑکانہ پریس کلب گفتگو کے دوران تشویش کااظہار کرچکے ہیں۔2024ء میں صرف کندھ کوٹ کشمور ضلع سے تاجروں اور عام شہریوں سے 12 کروڑ روپے کا بھتا وصول کیا گیا ہے جبکہ لاڑکانہ ڈویژن میں ساڑھے 4 سو قتل کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ سندھ پولیس کی گاڑیوں سے کبھی سجاول میں منشیات تو کبھی جیکب آباد میں جدید قسم کا اسلحہ برآمد ہونا کیا یہ ان کی بہترین کارکردگی ہے؟ ڈاکوراج کی سہولت کاری کرنے والی قوتوں سے سندھ کا ہر عام اور خاص شخص بخوبی واقف ہے، کچے کے ڈاکوؤں کی مدد پکے میں بیٹھے بااثر قوتیں کر رہی ہیں جن کو سندھ حکومت کی مکمل آشیرباد حاصل ہے، ایسی رپورٹس سابق ایس ایس پی شکارپور جاری کرچکے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ روزانہ امن و امان کی بحالی کے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں جبکہ پریا کماری کے اغوا، جان محمد مہر، نصراللہ گڈانی، اجمل ساوند اور اللہ رکھیونندوانی کے قتل میں ملوث مجرموں کو تمام تر دعوؤں اور دلاسوں کے باوجود تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔کیا یہ ہے سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی بہترین کارکردگی ؟، اس لیے جب تک کچے کے ڈاکوؤں کو پکے کے بااثر افراد کی سہولت کاری جاری رہے گی تب تک سندھ میں امن و امان کی بحالی ناممکن ہے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں، بار کونسلز، ہندو پنچائیت سمیت سماجی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ مل کر امن و امان کی بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد کر رہی ہے اس لیے سندھ کے ہر باشعور شہری سے اپیل ہے کہ وہ 16 فروری کو امن و امان کی بحالی اور ڈاکو راج کے خلاف ’’عوامی دھرنے‘‘ میں شریک ہو کر اپنی بیداری کا ثبوت دیں کیوں کہ یہ صرف جماعت اسلامی کی جنگ نہیں بلکہ ہم سب کی جنگ ہے۔ ہم پولیس سے بھی کہتے ہیں کہ ہم اپنا جمہوری اور آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کریں گے اس لیے اگر ہمارے خلاف کسی بھی قسم کی پولیس گردی ہوئی تو اس کی ذمے دار حکومت خود ہوگی۔یہ حکومت پاکستان اور سندھ پولیس کی کارکردگی ہے، اس لیے جب تک کچے کے ڈاکوؤں کو بااثر افراد کی سہولت کاری جاری رہے گی تب تک سندھ میں امن و امان کی بحالی ناممکن ہے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں، بار کونسلز، ہندو پنچائیت سمیت سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر امن و امان کی بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد کر رہی ہے اس لیے سندھ کے ہر باشعور شہری سے اپیل ہے کہ وہ 16 فروری کو امن و امان کی بحالی اور ڈاکو راج کے خلاف منعقدہ ‘عوامی دھرنے’ میں شریک ہو کر اپنی بیداری کا ثبوت دیں کیوں کہ یہ جماعت اسلامی کی ذاتی جنگ نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے، ہم پولیس سے بھی کہتے ہیں کہ ہم اپنا جمہوری اور آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کریں گے اس لیے ہمارے خلاف کسی بھی قسم کی پولیس گردی ہوئی تو اس کی ذمے دار حکومت خود ہوگی۔