نئی دہلی: بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکا کی جاری کردہ تھنک ٹینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1,165 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جو 2023 کے مقابلے میں 74.4 فیصد زیادہ تھے۔ ان واقعات میں 98.5 فیصد مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا، اور 80 فیصد واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کے سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے منصوبے میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں تشویش ناک ہے جہاں نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق ہر وہ گفتگو، تقریر، تحریر یا رویہ جو کسی انسان یا گروہ کے رنگ و نسل یا مذہب کے حوالے سے تضحیک آمیز یا امتیازی زبان استعمال کرتا ہے، نفرت انگیزی کے زمرے میں آتا ہے۔
خیال رہےکہ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں 2016 میں لائن آف کنٹرول کے پار مبینہ ‘سرجیکل سٹرائیک’ اور 2019 میں بالاکوٹ پر حملہ شامل ہیں، ان اقدامات کا مقصد پاکستان کے خلاف سخت موقف کو اجاگر کرنا اور داخلی سطح پر اپنی مقبولیت کو بڑھانا تھا۔
واضح رہےکہ مودی نے پاکستان کے خلاف سخت بیانات بھی دیے ہیں، جیسے کہ ‘خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے’ اور ’56 انچ کی چھاتی’، جو پاکستان کے خلاف ان کے موقف کو ظاہر کرتے ہیں،ان اقدامات اور بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف اپنی پالیسیوں کو سخت رکھا ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنتی ہیں۔