سندھ کے پانی پر کوئی معاہدہ نہیں کیا جائیگا،سردار محمد بخش

53

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینالز کے خلاف عوامی تحریک کا مکلی سے ٹھٹھہ تک پُرجوش مارچ، کینالز بنانا بند کرو، سندھ کو خشک ہونے سے بچاؤ، کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے ختم کرو، کینجھر پر قبضہ ختم کرو، ہالیجی جھیل پر قبضہ ختم کرو، کارونجھر کی کٹائی بند کرو، گورکھ کی فروخت بند کرو، کاچھو کے رہائشیوں کو بیدخل کرنا بند کرو” جیسے مطالبات والے پلے کارڈز اٹھائے خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینالز کے خلاف پُرجوش نعرے بازی کی گئی۔ گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی کو دی گئی زمینیں واپس لے کر مقامی بے زمین ہاریوں کو دینے کا مطالبہ کیا گیا۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی نائب صدر حورالنسا پلیجو، سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، عوامی تحریک ضلع ٹھٹھہ کے صدر رزاق چانڈیو، مٹھا خان لاشاری اور گھنور خان زئورو دیگر رہنماؤں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے ملک کے وجود پر حملہ ہیں اور سندھ، بلوچستان سمیت تمام مظلوم قوموں کی زمینوں اور وسائل پر قبضے کی سازش ہیں۔رہنماؤں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ادارے کا قیام آئین کا قتل ہے، یہ قائداعظم کے جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور کانگریس کی مرکز پرست سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ملک کو 1940ء کی قرارداد کے بجائے جنرل ایوب کے ون یونٹ کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول اور شہباز کی اتحادی حکومت نے ملک میں بدترین آمریت مسلط کی ہے۔پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے میڈیا کو عدلیہ کی طرح قید کیا گیا ہے، پیکا ایکٹ ترمیمی بل آزادی اظہار پر پابندی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کو جھوٹے بیانات اور زبانی دعووں کے بجائے آئینی فورمز پر 6 نئے کینالز کو مسترد کرانا چاہیے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے لیے مولانا کے دربار تک جانے والا بلاول 6 نئے کینالز کے خلاف کیوں متحرک نہیں ہو رہا؟ بلاول اور آصفہ سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں 6 نئے کینالز کے خلاف قراردادیں کیوں منظور نہیں کروا رہے؟ بلاول کی مجرمانہ خاموشی ثابت کرتی ہے کہ وہ دریائے سندھ اور زمینیں فروخت کرکے وزیرِاعظم بننا چاہتا ہے۔