ڈمپر کی ٹکر سے مزید 3افراد جاں بحق، دن میں ڈمپر کے داخلے پر پابندی عاید

58

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) شہر قائد میں ڈمپر گردی لہر کا آغاز ہوگیا کورنگی میں مزید 3 افراد جان کی بازی ہار گئے ، نادرن بائی پاس پر حادثے میں45 سالہ عبدالمجید ولد محمد حسین کی زندگی کی ڈور ٹوٹ گئی ۔مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی ہمیشہ کی طرح ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔تفصیلات کے مطابق ہیوی ٹریفک کے خونی کھیل کو روکا نہ جاسکا، کورنگی ابراہیم حیدری سے کراسنگ جاتے ہوئے CBM کالج کے قریب آنے والی سڑک پر تیز رفتار دندناتے رانگ سائیڈ سے آنے والے ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار افراد کو روند ڈالا ، تینوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق دوافرادکی شناخت 25سالہ آصف ولد حضور بخش ، 27سالہ امجد جیلانی ولد غلام جیلانی اور 24سالہ نوجوان کے نام سے ہوئی ہے۔حادثے کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی جبکہ ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔ جاں بحق ہونے والے تینوں افراد کی میتوں کو جناح ہسپتال سے قانونی کارروائی کے بعد چھیپا سرد خانے منتقل کر دیا گیا ۔ٹریفک سیکشن افسر نے واقعے کو اتفاقیہ حادثہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ڈمپر تیزرفتاری سے رانگ وے پر جارہا تھا، حادثہ اتفاقیہ طور پر پیش آیا۔ جاں بحق ہونیوالے2افرادپنجاب سے آئے مہمان تھے، جاں بحق تیسرا شخص موٹرسائیکل پر مہمانوں کو گھمانے کیلئے لیکر نکلاتھا، حادثے میں جان سے ہاتھ دھونے والا تیسرا شخص اسٹیل آئرن شاپ پر ملازم تھا۔کورنگی کراسنگ پر ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کا احتجاج کیا ،مظاہرین نے سڑک پر پرانا سامان جلا کر بند کر دی،کراسنگ اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، احتجاج کے باعث دفاتر سے گھر کو جانے والے افراد ٹریفک جام میں پھنس گئے۔موقع پر موجود ایک شہری نے کہا کہ ڈمپر دن دیہاڑے رانگ سائیڈ تیز رفتاری کے ساتھ جارہا تھا، ریتی لے جانے والا حادثے کا ذمے ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔کراچی میں ڈمپر ڈرائیورز نے حکومتی اقدامات اور دعووں کو ہوا میں اْڑادیا، حکومتی احکامات کے باجود دن کے اوقات میں بھی ڈمپرز اور بھاری گاڑیاں شہر کی سڑکوں پر دندناتی نظر آرہی ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بیشتر ڈمپر اور واٹر ٹینکر ڈرائیور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان میں کم عمر اور نشے کے عادی ڈرائیور بھی شامل ہیں، جو بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرتے ہیں، جب کہ یہ دن کے اوقات میں بھی انتہائی تیز رفتاری سے ڈمپر اور ٹینکر دوڑاتے ہیں۔کراچی میں ٹریفک نظام کی بربادی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس سال جنوری سے اب تک ہیوی گاڑیوں کے مختلف حادثات میں 33افراد جاں بحق ہوچکے جن میں 10 افراد ٹریلر، 8 افراد ڈمپر، 8 افراد واٹر ٹینکر، 6 بس اور ایک منی بس کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے ہیں ،یاد رہے خونیں ٹریفک حادثوں میں گذشتہ دو روز میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔دو روز قبل بھی کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ میں ڈمپر کی ٹکر سے باپ اور بیٹ جاں بحق ہوئے تھے جبکہ اس واقعے سے چند گھنٹے قبل گلستان جوہر میں ملینیئم شاپنگ مال کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے میاں بیوی سمیت 3 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ گذشتہ روز شیر شاہ کے علاقے میں موٹر سائیکل سوار شہری زندگی کی بازی ہار گیا تھا، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی مسافر بس نے بیچ سڑک پر بس روک کر تیزی سے آنے والا موٹر سائیکل سوار شہری کو اوورٹیک کیا جس کے باعث موٹر سائیکل سوار بیلنس برقرار نہ رکھ سکا اور 22 ویلر ٹینکر کے ٹائروں کی زد میں آ گیا ۔واضح رہے کہ کراچی میں ٹینکرز، ڈمپرز اور دیگر گاڑیوں کی غفلت کے باعث ٹریفک حادثات تشویش ناک حد تک بڑھ گئے ہیں، جس میں قیمتی انسانی جانیں تلف ہو رہی ہیں، جن کی روک تھام کے لیے انتظامیہ بھی متحرک ہو گئی ہے۔علاوہ ازیں سندھ حکومت نے بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی روک تھام اور ٹریفک کی بہتری کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے دن کے اوقات میں ڈمپرز کے کراچی میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے فیصلے کے تحت ڈمپرز کو صرف رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک شہر میں داخلے کی اجازت ہوگی۔یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت ٹریفک حادثات کے حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ڈی آئی جی ٹریفک اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں چلنے والی تمام بڑی گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں کی جسمانی تصدیق (فزیکل ویری فکیشن) کی جائے گی تاکہ روڈ سیفٹی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ شہر میں چلنے والی تمام گاڑیوں کو محکمہ ٹرانسپورٹ سے QR کوڈ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔