کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)لیاری سے منتخب ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی یوسف بلوچ نے میئر کراچی کے سرپرستی میں ہونے والے کرپشن کی داستان منظر عام پر لے آئے۔یوسف بلوچ نے کہا کہ میئر کراچی مرتضی وہاب کے ساتھ اس وقت جتنے لوگ بیٹھے ہیں ان کے پاس مال آرہا ہے یہ لوگ اپنی ذات کے لیے پیسے بنا رہے ہیں،20 لاکھ روپے کی ترقیاتی کام کی فائل میں سے 16 لاکھ روپے رشوت میں چلے جاتے ہیں بقیہ 4 لاکھ روپے ٹھیکیدار کو ملتے ہیں کیا 4لاکھ روپے میں کیا کوئی ترقیاتی کام ہوسکتا ہے ؟کراچی کے اوپر اور خاص طور پر ہمارے لیاری پر میئر کراچی کے نام پر وائسرائے مسلط کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کی سہہ پہر لیاری میں میئر کراچی کے صدارت میں ہونے والے پیپلز پارٹی کے تنظیمی اجلاس کے دوران میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی یوسف بلوچ نے مزید کہا کہ میئر کراچی ہمیں بیوقوف بنا رہا ہے اور خود میئر شپ کے مزے لے رہا ہے جیسے یہ خود وائسرائے بنا ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کے پاس سوشل میڈیا ،پرنٹ میڈیا اور الیکڑونک میڈ یا سب ان کے پاس ہے اور یہ جیسے چاہتا ہے اسے اپنی ترجمانی کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ میئر کراچی اپنے آپ کو میڈیا کے سامنے بیٹھ کر اس طرح پیش کرتے ہے جیسے لیاری میں اس نے بڑے ترقیاتی کام کرا لیے ہیں ،لیکن لیاری میں کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جتنے بھی افسران آ پ کے ارد گرد بیٹھے ہیں ان سب کے پاس مال آرہا ہے یہ لوگ اپنی ذات کے لیے پیسے بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے ایک ٹھیکیدار سے پوچھا کہ اگر20 لاکھ کی فائل ہو تو کتنے پیسے ترقیاتی کام میں خرچ ہوتے ہے تو ٹھیکیدار نے مجھ سے کہا کہ صرف 4 لاکھ روپے بچتے ہیں، 16 لاکھ روپے میئر کراچی کی سربراہی میں بیٹھے افسران کی رشوت میں چلے جاتے ہیں تو میئر کراچی بتائے کے ٹھیکیدار کیا ترقیاتی کام کریں گا 4 لاکھ میں کوئی کام ہوسکتا ہے۔ ہفتے کو ہو نے والے اجلاس کے دوران یوسف بلوچ نے میئر کراچی مرتضی وہاب کے آگے شکایتوں کی انبار لگا دیے، 20 لاکھ کے فائل پر 16 لاکھ رشوت لی جارہی ہے۔بس صرف سوشل میڈیا اور مین میڈیا پر شور ہے۔ ،یوسف بلوچ نے کہا کہ میئر صاحب میں آپ سے گزارش کرتا ہوں خدارا لیاری کے لیے کوئی ترقیاتی کام کرا دیں اس کا کوئی طریقہ واضح کردیں ،لیاری کے اسٹیک ہولڈر کو شامل کرکے کوئی کمیٹی بنالیں تاکہ لیاری میں بھی کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہوا نظر آئے۔