اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات بڑھانے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ زیادہ ٹیکس عوام کے لیے بوجھ ہے، لیکن اس میں کمی کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں یومِ تعمیر و ترقی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ایک سال میں مشکلات سے نکل کر ترقی کی راہ پر قدم رکھا ہے اور یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال معیشت بحران کا شکار تھی، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پروگرام مشکلات میں تھا اور ملک میں مہنگائی عروج پر تھی،تاہم مشکل فیصلے کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا۔ پیرس میں ہونے والی کانفرنس کے دوران آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات میں جب قرضے کی بات ہوئی تو اسلامی ترقیاتی بینک سے ایک ارب ڈالر کی یقین دہانی حاصل کی گئی، جس نے معیشت کو سنبھالا دینے میں مدد دی۔
وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ عوام اور کاروباری برادری پر ٹیکس کا دباؤ زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بس چلے تو ابھی ٹیکس 15 فیصد کم کردوں لیکن اس کے لیے وقت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے افغانستان سے ہونے والی اسمگلنگ پر قابو پایا، جس سے معیشت کو بڑا فائدہ ہوا ہے۔ رواں سال 211 ملین ڈالر کی چینی برآمد کی گئی، جو ایک اہم سنگ میل ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 2018 میں دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے اب یہ دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ مسئلہ دوبارہ کیوں پیدا ہوا؟ اور اس کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا چاہتے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ حکومت نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا اور سرمایہ کاری کے مواقع ضائع کیے گئے۔مہنگائی 40 فیصد تک پہنچ گئی، جس سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہوئے اور تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جس کی حکومت قدر کرتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کاروباری طبقے کے ساتھ مل کر پالیسیاں بنائے گی تاکہ ملک خود کفالت کی راہ پر گامزن ہو۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان جلد ہی اقتصادی استحکام کی جانب بڑھے گا اور عوام کو ٹیکسوں میں ریلیف بھی دیا جائے گا۔