ریاض: سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل کاکہنا ہےکہ “فلسطینی غیر قانونی تارکین وطن نہیں، یہ زمینیں ان کی اپنی ہیں” فلسطینی عوام کسی دوسرے ملک کے غیر قانونی تارکین وطن نہیں، جنہیں ڈی پورٹ کیا جا سکے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے متنازع بیان پر سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور حقیقت کے برعکس قرار دیا ہے۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ فلسطینیوں کو اگر کسی جگہ منتقل کرنا ہے تو وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے جافا، حیفہ اور دیگر مقامات ہیں، جہاں کبھی ان کے زیتون کے باغات اور گھر ہوا کرتے تھے، جنہیں اسرائیل نے زبردستی قبضے میں لے لیا۔
“فلسطینیوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے دیا جائے”
سعودی شہزادے نے کہا کہ غزہ میں بسنے والے بیشتر فلسطینی درحقیقت پناہ گزین ہیں، جنہیں 1948 اور 1967 کی عرب اسرائیل جنگوں کے بعد اسرائیلی افواج نے ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کے گھر وہی ہیں جو اسرائیل نے تباہ کیے اور وہ انہیں دوبارہ تعمیر کر سکتے ہیں، جیسے وہ ماضی میں ہر حملے کے بعد کرتے آئے ہیں۔
“فلسطین میں یورپی تارکین وطن کا غیر قانونی قبضہ”
سعودی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ نے اسرائیل کے قیام کے پسِ منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اور دیگر خطوں سے ہزاروں یہودی فلسطین آئے اور بہت سوں نے فلسطینیوں کے گھروں اور زمینوں پر قبضہ کر لیا۔
“امریکا اور برطانیہ نے فلسطینیوں کی بے دخلی میں مدد دی”
شہزادہ ترکی الفیصل نے مزید کہا کہ امریکا اور برطانیہ نے اسرائیل کے قیام میں مدد دے کر فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے میں کردار ادا کیا، عالمی برادری، خاص طور پر مغربی طاقتیں فلسطینیوں کی مشکلات کا اصل سبب ہیں۔