گزشتہ مالی سال حکومتی قرضے قابل استحکام سطح سے بلند رہے

67

کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان کے قرضہ جات کی سطح گزشتہ مالی سال کے دوران قابل استحکام سطح سے کافی بلند رہی جو پارلیمانی قانون کی خلاف ورزی ہے.تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کے سرکاری قرضہ جات کی سطح گزشتہ مالی سال کے دوران قابل استحکام سطح سے کافی بلند رہیں جو کہ پارلیمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے جبکہ اس کی بنیادی وجوہ میں شرح سود کی مد میں ادائیگیاں ہیں جس کے باعث مستحکم زرمبادلہ اور دیگر اخراجات میں کٹوتی کا بھی سودمند ثابت نہ ہوسکیں. یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک جائزہ رپورٹ میں کہی گئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قرضوں کی سطح کو مجموعی معاشی حجم کے 56 اعشاریہ 75 فیصد تک لانے میں ناکام رہی اور وہ سطح پارلیمانی ایکٹ کے تحت منظور کی گئی تھی.تاہم رواں مالی سال کے لیے قرضوں کی سطح کی حد تک 56 فیصد تک لانے کی ذمہ داری ہے،رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران حکومتی قرضوں کی سطح مجموعی معاشی حجم کے 67 اعشاریہ 50 فیصد تک رہی-رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک میں شرح سود مسلسل اضافہ پذیر ہے اور اس وقت مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو 22 فیصد کی سطح پر رکھا گیا ہے جس کے باعث وفاقی حکومت کو گزشتہ مالی سال میں صرف سود کی مد میں 8 کھرب 20 ارب روپے ادا کرنے پڑے ہیں جو کہ اس سے پیوستہ مالی سال کے مقابلے میں دو کھرب 50 ارب یا 43 فیصد تھا۔