بھارتی فوج خوف زدہ ہے

141

پاکستان حکومت کی کابینہ ڈویژن نے پانچ فروری کے یوم یک جہتی کشمیر کے موقع پر دو اہم کام کیے ہیں، ایک عام تعطیل کا اعلان کیا اور دوسرے پانچ فروری کی صبح دس بجے ایک منٹ کی خاموش اختیار کرنے کا اعلان کیا۔ ارے ہاں ایک اور اہم کام بھی کیا ہے کہ آئی ایس پی آر نے یوم یک جہتی کشمیر کی مناسبت سے نیا نغمہ جاری کیا، یوں کشمیر کے حوالے سے حکومت ِ پاکستان نے تین اہم کاموں کی ہیڈ ٹرک مکمل کرلی ہے۔

بقول وزیر ِ اطلاعات مسلم لیگ (ن) کشمیریوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور رہے گی اور ہم نے سفارتی سطح پر جو ہوسکا وہ کیا ہے باقی بھی کرتے رہیں گے۔ ہم نے تصاویر کے ذریعے پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اجاگر ہونے کے بجائے دھندلانے کا تاثر ابھرا ہے۔ یوم یک جہتی کشمیر سابق امیر جماعت اسلامی نے پہلی بار 1990ء میں پانچ فروری کو منانے کا آغاز کا تھا، اس وقت سے لے کر آج تک پوری قوم پورے ملک میں زور و شور سے یہ دن مناتی ہے۔ اس دن کے حوالے سے جاری کیے گئے تازہ نغمے میں ویڈیو کا آغاز سید علی گیلانی شہید کی ایک تقریر سے کیا گیا ہے جس میں وہ پورے جوش و خروش سے نعرے لگوا رہے ہیں کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان… ہم کیا چاہتے ہیں آزادی‘‘ ساتھ ہی وہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ اسلام کی محبت اور اسلام کی نسبت سے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔

یہ ہے کشمیریوں کے لیڈر کا بیان اور ان کے دل کی آواز۔ کشمیر پر بھارتی تسلط قائم رکھنے کے لیے بھارتی حکومت نے جبر، تشدد اور ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کیا، حالانکہ اقوام متحدہ نے اہل کشمیر کو ان کا حق خودارادیت دلانے کا وعدہ کیا تھا، وہ آج بھی اس کی ذمے دار ہے۔ افسوس سات دہائیاں گزر گئیں لیکن آج تک کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں مل پایا ہے۔ کشمیر کے دریائے نیلم کے ایک کنارے پر آزاد کشمیر اور دوسرے کنارے مقبوضہ کشمیر ہے، جہاںخاندان آر پار بکھرے پڑے ہیں کسی کا بیٹا ایک طرف اور ماں دوسری طرف کہیں باپ ایک طرف اور سارا خاندان دوسری طرف ہے ملے جلے غمی خوشی میں آر پار کھڑے ہوکر مبارک باد دے لیتے ہیں، لیکن وہ گلے نہیں مل سکتے۔

1990ء کی دہائی سے آج تک تحریک آزادی کشمیر سرگرم ہے، ہزاروں کشمیریوں نے آزادی کے لیے خون بہایا، ہتھیار اٹھائے، بھارت نے انہیں بے دردی سے ظلم کا نشانہ بنایا اور دنیا تماشا دیکھتی رہی۔ جیسے غزہ کو کھنڈرات میں بدلنے کا اسرائیل کا منصوبہ، لیکن نہ اسرائیل فلسطین کے لوگوں کے جذبہ حریت کو کچل سکا ہے اسی طرح نہ بھارت کشمیریوں کے جذبے آزادی کو دبا سکے گا۔

اگست 2019ء میں مودی حکومت نے کشمیر سے وہ جزوی آزادی بھی چھین لی جو 1947ء کے بعد سے اسے حاصل تھی پھر بھی بھارت کشمیر کی تحریک آزادی کو کچل نہ پایا، آج بھی کشمیری راہ نما جیلوں میں ہیں یا نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں، آج بھی کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی علاقوں میں سے ایک ہے۔ دو سال میں مودی حکومت نے ہزاروں فوجی کشمیر بھیجیں ہیں ساتھ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی بلیک آئوٹ نافذ کیا، ہزاروں لاکھوں کشمیریوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگائیں، سیکڑوں کشمیریوں کو جیل میں ڈالا، صحافیوں کو سزائیں دیں، انہیں دھمکیاں دیں، لیکن ان سب اقدامات سے بھارت کشمیر پر کنٹرول کرنے میں ناکام رہا۔ بھارتی دفاعی ماہر پروین ساہنی کہتی ہیں کہ ’’آج انڈیا کو اپنی سرحد کے اندر جس خطرے کا سامنا ہے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں‘‘۔

بھارتی آرمی چیف جنرل دویدی پھر پاکستان پر الزام لگا رہے ہیں اور سات لاکھ کے بعد مزید پندرہ ہزار افواج کو کشمیر میں تعینات کررہے ہیں، اتنی افواج کے ساتھ کشمیر میں قابض رہنا اور پاکستان پر الزام لگانا شرم ناک ہے، بات وہی ہے کہ بھارتی حکومت اپنی لاکھوں فوجوں کے ساتھ کشمیر کے مجاہدین سے خوف زدہ ہے۔ بھارتی جموں و کشمیر پولیس کے سابق ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ جس طرح عسکریت پسند گھات لگاکر ہماری افواج پر حملے کررہے ہیں اس سے ایک نئے رجحان کا پتا چلتا ہے۔ اس سے پہلے ہمیں ایسی حکمت عملی کا سامنا نہیں تھا۔ ان لوگوں نے گوریلا جنگ سے ہمیں دنگ کردیا ہے، ان حملوں کے درمیان یہ لوگ باڈی کیمرہ کے ساتھ گھات لگاکر حملے کرتے ہیں اور پھر ان ویڈیوز کو آن لائن پوسٹ کرتے ہیں۔

جموں کے علاقے میں بھارتی حکومت کو شورش کا اس قدر خوف ہے کہ انہوں نے رہائشی ہندوئوں کی ملیشیا قائم کی ہے جس کو خود کار ہتھیار سے لیس کیا جارہا ہے۔ یہ بھارتی افواج کے علاوہ ہے، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، قتل،بھتا خوری کے لیے بدنام ہے۔ یہ بات تو یقینی ہے کہ جس طرح صہیونی قابض ریاست اپنے آباد کاروں اور افواج کی مدد سے فلسطین پر قابض ہونے میں ناکام ہیں اسی طرح بھارت بھی کشمیر پر قبضہ جمانے میں ناکام ہے اور ناکام رہے گا، کشمیر آزاد ہوگا اور اپنی مرضی سے اپنے حق خودارادیت کو استعمال کرے گا۔