جب ٹرمپ نے صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے والے نئے محکمے Department of Government Efficiency یا DOGE قائم کر کے ایلون مسک کو اس کا سربراہ بنانے کا اعلان کیا تھا یہی سمجھا جا رہا تھا کہ یہ محض حکومتی اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تجاویز فراہم کرنے والا ایک ادارہ ہو گا جسے ٹرمپ نے ایلون مسک کو الیکشن میں ان کے تعاون کے بدلے خوش کرنے کے لیے سونپا ہے۔ اس ادارے کو اس لیے بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا تھا کیوں کہ اس ادارے کا قیام اور نام DOGE بھی ایلون مسک نے خود اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تجویز کیا تھا اور وہ DOGE نامی کرپٹو کرنسی کی بنیاد پر تھا جو محض ایک مذاق سے شروع ہوئی تھی ایلون مسک اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے فروغ دیتے رہے تھے۔ کرپٹو کرنسی کی طرح ادارے کی تجویز کو بھی لوگ ایک مذاق کے طور پر دیکھ رہے تھے مگر اس ادارے کی باگ ڈور سنبھالتے ہی اپنے جارحانہ انداز سے اپنے ناقدین ہی نہیں اپنے مداحوں کو بھی حیران اور وفاقی حکومت کے اداروں کو پریشان کر دیا ہے۔ ایلون مسک اس وقت عملی طور پر ایسی متوازی حکومت چلا رہے ہیں جو کسی کو جواب دہ نہیں ہے۔ اس وقت وفاقی حکومت کے ہر محکمے میں دخل در معقولات کر رہے ہیں۔ یو ایس ایڈ جو دنیا بھر میں امریکی مفادات کے تحفظ لیے پیسے بانٹتا پھرتا تھا ایلون مسک نے اسے کامیابی سے بند کرنے کے بعد اب وزارت خزانہ (US Treasury) کا رُخ کیا ہے۔
ایلون مسک نے انیس سال سے لے کر چوبیس سال کی عمر تک چھے نوجوان سافٹ ویئر پروگرامرز پر مبنی چھاپا مار ٹیم تیار کی ہے جس کو (US. Treasury) کے کمپیوٹرز تک رسائی دے دی گئی ہے۔ اس قسم کے اقدام کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ واضح رہے کہ ٹریژری وفاقی ملازمین کی تنخواہوں، سوشل سیکورٹی اور میڈی کیئر سمیت بہت سی حساس ادائیگیوں کا ذمے دار ہے۔ ان نوجوان لڑکوں کو حکومت کے اتنے حساس ڈیٹا تک رسائی ایک نیا پینڈور باکس کھول سکتی ہے۔ ان لڑکوں کی ذہانت میں کسی کو شبہ نہیں مگر حکومت کوئی اسٹارٹ اپ کمپنی نہیں ہے جہاں break now, fix later کا طریقہ چل سکے۔ یو ایس ٹریژری میں چلنے والے کئی کمپیوٹر پروگرام ان کے والدین کی پیدائش سے بھی بہت پہلے کے ہیں۔ ان لڑکوں کو حساس ڈیٹا تک رسائی دینے پر ٹرمپ ہی کے نامزد کردہ ٹریژری کے قائم مقام سیکرٹری ڈیوڈ لیبرک استعفا دے کرجاچکے ہیں۔
ان لڑکوں کو خصوصی ملازمین کا عہدہ دیا گیا ہے جو ایک عارضی عہدہ ہے جن کو مستقل ملازمین کی طرح سخت جانچ سے نہیں گزرنا پڑتا۔ ان چھے لڑکوں میں ایک اکیس سالہ ہندوستانی نژاد آکاش بوبا ہیں جنہوں نے یوسی برکلے سے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری لی ہے اور پے پال مافیا فیم پیٹر ٹیل Peter Thiel کی کمپنی Palantir میں کام کر چکے ہیں۔ تیئس سالہ Luke Farritor بھی ایلیون مسک اور پیٹر ٹیل دونوں کے لیے کام کر چکے ہیں۔ لیوک کو اے آئی کی مدد سے دو ہزار سالہ قدیم رومن تحریر پڑھنے پر سات لاکھ ڈالرکم انعام بھی مل چکا ہے۔ انیس سالہ Edward Coristine ایلون مسک کی دماغ میں چپ ڈالنے والی کمپنی نیور لنک میں انٹرن تھے۔ ان لڑکوں کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ Gavin Kliger جنہوں نے یوایس ایڈ کے ملازمین کو ویک اینڈ پر ایک ای میل کے ذریعے اطلاع دی تھی کہ پیر کی صبح سے تشریف لانے کی زحمت نہ فرمائیں، مشہور ویب سائٹ سے اسٹیک پر اپنی پوسٹ لگائی کہ میں نے اپنی ملین ڈالر کی نوکری DOGE کے لیے کیوں چھوڑی۔ انہوں نے سب اسٹیک پر اپنے اکائونٹ تک رسائی کی فیس ہزار ڈالر مہینہ کردی۔ کچھ متجسس (بیوقوف؟) لوگوں نے جب فیس دے کر پوسٹ کھولی تو وہاں خالی صفحہ ان کا منہ چڑا رہا تھا۔ Gavin Kliger کے نظریات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ وہ اپنے سب اسٹیک میں نئے نامزد کردہ وزیر دفاع Pete Hegseth، جنہوں نے اپنے سینے پر صلیبیوں کی علامات اور نعرے کھدوا رکھے ہیں، کی تعریف میں پوسٹ لگاتے رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ اس قدر نوجوان ٹیم کی خدمات لینے کا مقصد ان کی ذہانت سے زیادہ ان کا الیون مسک اور پیٹر ٹیل کے سحر میں گرفتار ہو کر کوئی بھی کام اس کی قانونی حیثیت جانچے اور اس کے نتائج کے پروا کیے بغیر کرگزرنا ہے۔