قال اللہ تعالیٰ وقال رسو ل اللہ ﷺ

188

کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسولؐ کسی معاملے کا فیصلہ کر دے تو پھر اسے اپنے اْس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کرے تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا۔ اے نبیؐ، یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا کہ ’’اپنی بیوی کو نہ چھوڑ اور اللہ سے ڈر‘‘اْس وقت تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا، تم لوگوں سے ڈر رہے تھے، حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کر چکا تو ہم نے اس (مطلقہ خاتون) کا تم سے نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہیے تھا۔ (سورۃ الاحزاب:36تا37)

سیدنا کعبہ بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے کعب میں تمہیں ایسے امراء سے جو میرے بعد آئیں گے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں جو لوگ ان ظالم امراء کے دروازے پر جائیں گے اور ان کی جھوٹی باتوں کو سچ ثابت کریں گے اور ان کی ظالمانہ کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوں گے تو ایسے لوگوں سے نہ میرا تعلق ہے اور نہ ایسے لوگ مجھ سے تعلق رکھنے ہیں اور حوض کوثر پر وہ مجھ سے ملاقات نہیں کرسکیں گے اور جو لوگ ان ظالم امراء کے دروازے پر نہ جائیں یا جائیں تو ان کے جھوٹ کو سچ نہ بنائیں اور ظالمانہ کارروائیوں میں اس کے مددگار نہ ثابت ہوں تو ایسے لوگ میرے آدمی ہیں اور یقینا حوض پر وہ مجھ سے ملیں گے۔ (جامع ترمزی)