کراچی (رپورٹ : قاضی جاوید)مسئلہ کشمیر کا حل حماس کاراستہ اختیارکرنے میں مضمر ہے‘کشمیریوں کو جدوجہد تیز کرنا ہوگی‘ کشمیریوں کو بڑی قربانی دینے کی ضرورت ہے‘پاکستانی طلبہ کشمیریوں کی پشت پر ہیں اور ان کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے‘دنیا کے مؤثر ممالک کو کشمیرسے غرض نہیں ہے‘ کشمیر کاحل بالآخر استصواب رائے ہی ہے‘ بھارتی فوج کی بیرکوں میں واپسی تک پاکستان کو مذاکرات نہیں کرنے چاہییں‘پاکستان کو خارجہ پالیسی میں کشمیر کو سرفہرست رکھنا ہوگا۔ ان خیالات کااظہار امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط ‘اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی اور سفارت کار شمشاد احمد خان نے جسارت کے سوال مسئلہ کشمیر کا حل کس طرح ممکن ہے ؟ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے جسار ت کے سوال ـ”مسئلہ کشمیر کا حل کس طرح ممکن ہے؟ کے جواب میں کہا کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کشمیری ازخو د اپنی جدو جہد میں تیزی پیدا کر یں ۔اس مسئلے حل یہ نہیں ہے کہ آرٹیکل 370 اور25A بحا ل یاختم کر دیا جائے اس سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حماس کا راستہ درست معلوم ہو تا ہے۔ حماس نے بے پناہ قربانی دی ہیں اور اب شاید کشمیریوں کو ایک بڑی قربانی دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کسی حد تک یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ حماس فلسطین کو آزاد کرانے میںکامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ لیکن اسرائیل بھی حماس کو ختم کر نے میں یکسر ناکام رہا ہے جس کا اعلان نیتن یاہو نے8 اکتوبر2023ء کو کہا تھا کہ ان کا اصل ہدف حماس کو مکمل طور سے ختم کرنا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں ہے کہ7 اکتوبرکے وقت حماس کی جو طاقت اس میں بہت حد تک کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود حماس نے اسرائیل کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ غزہ کے بارے میں مذاکرات کا اختیار صرف حماس کے پاس ہے اور فلسطینی بھی حماس کو ہی اپنا حقیقی نمائندہ سمجھتے ہیں۔ انھوں نے کہ اپی ایل او کا کر دار471 دن کی جنگ میں صرف یہ رہا ہے کہ محمود عباس اسرائیلی پراکسی کے سربراہ ہیں۔ ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے جسارت کے سوال ـ” مسئلہ کشمیر کا حل کس طرح ممکن ہے؟ کے جواب میں کہا کہ آرٹیکل 370اور25A ختم کرانے کے لیے حکومت پاکستان کو بھر پور کوشش کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ 5 فروری یومِ یکجہتی کشمیر اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقِ خود ارادیت کی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گی۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو اولین ترجیح دی جائے اور عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ مظلوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی جنگ مثبت نتائج کے ساتھ ختم ہو۔ پاکستان کے نوجوان اور طلبہ کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ان کے حق کے لیے ہر ممکن فورم پر آواز بلند کی جائے گی۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان اس جد و جہد میں کشمیری طلبہ کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں یقین دلاتی ہے کہ وہ کبھی تنہا نہیں ہوں گے۔ کشمیر کل بھی ہمارا تھا، آج بھی ہمارا ہے اور ان شاء اللہ، کل بھی ہمارا ہوگا کشمیر کی آزادی تک ہماری جد و جہد جاری رہے گی۔سفارت کار شمشاد احمد خان نے کہا کہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قرار داد میں ہے اور وہاں فوری انتخاب نہیں استصواب ِ رائے کی ضرورت تھی اور ہے، انڈیا میں عام تاثر یہی ہے کہ اب خراب معیشت اور بین الاقوامی حمایت سے محرومی کے باعث پاکستان کشمیریوں کے لیے کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ انھوں کہا کہ حکومت پاکستان کے پاس اب بھی آپشنز موجود ہیں۔’ہم نے پہلے سے ہی بہت سارے آپشنز تیار کر رکھے ہیں۔ ہم سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے حقِ خود ارادیت پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک انڈیا کشمیر پر اپنا غیر قانونی تسلط، کرفیو کا خاتمہ اور افواج کو کشمیر سے نکال کر واپس بیرکوں میں نہیں بھیجتا اس وقت تک انڈیا سے مذاکرات کا دروازہ بند رہے گا۔ ا س سلسلے میں پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے سامنے اٹھایا ہے۔ ماضی میں عمران خان اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کشمیر کے مسئلے پر زور شور سے آواز اٹھا چکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری اور قابل قدر عالمی طاقتیں کشمیر میں بہت ہی کم دلچسپی رکھتی ہیں۔ ان کا پاکستان اور انڈیا دونوں کو ہی یہ مشورہ ہے کہ وہ باہمی بات چیت سے اس مسئلے کا حل تلاش کریں لیکن بھارت اس مسئلے کو حل نہیں کر نا چاہتا۔