پیکا ایکٹ پر تحفظات:حکومت اور صحافیوں کے درمیان مذاکرات کا فیصلہ

112

اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاج اور شدید ردعمل کے بعد پیکا ایکٹ سے متعلق خدشات دُور کرنے کے لیے صحافیوں کے ساتھ مل کر ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں حکومت اور صحافیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی کے چیئرمین پولین بلوچ نے اس حوالے سے کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت جن تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، انہیں ذیلی کمیٹی میں تفصیل سے سنا جائے گا اور حل نکالا جائے گا۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے بعدڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو باقاعدہ ضوابط کے تحت لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کا مقصد صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ہے، جب کہ اخبارات اور ٹی وی چینلز پہلے سے ہی قواعد و ضوابط کے تحت کام کر رہے ہیں، لہٰذا ان پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اربوں روپے کمانے والے افراد کو بھی ملکی قوانین کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری کرنی ہوں گی۔ نئے نظام میں ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں صحافیوں کی نمائندگی بھی یقینی بنائی جائے گی۔

اس دوران ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے نشاندہی کی کہ فواد چودھری بھی ماضی میں پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی کوشش کر چکے ہیں اور فیک نیوز کا مسئلہ واقعی موجود ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو صحافتی تنظیموں اور پریس کلب کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنا چاہیے۔

وزیر اطلاعات نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر وقت صحافیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اعلان کیا کہ صحافیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد مسائل کا قابلِ قبول حل نکالا جائے گا۔