ایگری کنیکشنز 2025: پاکستان کی زرعی صلاحیت کو جدت کے ذریعے اجاگر کرنے کا موقع

90

کراچی:پاکستان ایگریکلچرل کولیشن (PAC) ورلڈ بینک گروپ کے تعاون سے 12 اور 13 فروری کو کراچی ایکسپو سینٹر میں ایگری کنیکشنز 2025 کی میزبانی کرے گا۔

 یہ دو روزہ کانفرنس زرعی ماہرین، پالیسی سازوں، مالیاتی اداروں اور زرعی کاروبار کے رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے گی تاکہ پاکستان کے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور جدید حل تلاش کیے جا سکیں۔

تقریب سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ایگریکلچرل کولیشن کے سی ای او کاظم سعید نے ایگری کنیکشنز 2025 کی پاکستان کی زرعی معیشت کے لیے اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا، “پاکستان کا زرعی شعبہ عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے، لیکن اس کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری، جدید مالیاتی آلات، اور مؤثر پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

 PAC نے کلیدی کارپوریٹ اداروں کے ساتھ مل کر ان خلا کو پُر کرنے کے لیے کام کیا ہے، اور یہ کانفرنس ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے گی جہاں مؤثر مباحثے اور عملی حل پیش کیے جا سکیں گے۔”

کانفرنس میں قومی زرعی اجناس کی منڈی کی ترقی، زرعی سرمایہ کاری کے فروغ، اور پالیسی فریم ورک کو مضبوط بنانے جیسے اہم موضوعات پر سیشنز منعقد ہوں گے۔

ماہرین پاکستان کے کاربن کریڈٹ مواقع، زرعی فِن ٹیک کے ذریعے مالیاتی شمولیت، اور کسانوں کو بااختیار بنانے میں عوامی اور نجی شراکت داری کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے علاوہ، ہنگری کے زرعی ماہرین پاکستان کے لیے مؤثر زرعی طریقوں پر روشنی ڈالیں گے جنہیں اپنا کر زرعی پیداوار میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ایگری کنیکشنز 2025 کا ایک اہم پہلو “زرزراعت”, دی بینک آف پنجاب کی اسپانسر کردہ اور پاکستان ایگریکلچرل کولیشن، پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے تعاون سے ایگری اسٹارٹ اپ مقابلہ ہوگا۔ اس کا مقصد زرعی ٹیکنالوجی کے ابھرتے ہوئے کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو زراعت اور زرعی کاروبار کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے جدید حل تیار کر رہے ہیں۔ اس ایونٹ میں ممتاز مالیاتی اور زرعی ماہرین، پالیسی ساز، اور کارپوریٹ رہنما شرکت کریں گے جو پاکستان کی زرعی ترقی اور معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے اپنے قیمتی خیالات اور تجاویز پیش کریں گے۔

اہم مالیاتی اداروں، زرعی کاروباری اداروں، اور علمی شراکت داروں کی حمایت سے، ایگری کنیکشنز 2025 پاکستان میں زراعت کے مستقبل کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرے گا اور زرعی قدر کے ہر پہلو سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گے۔