کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں طالبان حکومت نے خبردار کیا ہے کہ امریکاکی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے فوجی ہتھیار ان کا حاصل کیا گیا ‘مالِ غنیمت’ ہے اور اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش پر یہ ہتھیار استعمال کیے جائیں گے۔
امریکاکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 20 جنوری کو حلف برداری کے دن دیے گئے بیان کے بعد افغانستان میں قائم طالبان کی عالمی سطح پر غیر تسلیم شدہ حکومت کا یہ پہلا باضابطہ ردِعمل ہے۔ٹرمپ نے افغانستان کے ڈی فیکٹو (عملاً) حکمرانوں سے امریکی ہتھیار واپس لینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو ایکس کے ایک اسپیس سیشن میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ “امریکا کی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے اور سابق افغان حکومت کو فراہم کردہ ہتھیار مالِ غنیمت کے طور پر اب مجاہدین (یا طالبان فورسز) کے قبضے میں ہیں۔”انہوں نے کہا کہ “افغان عوام اب ان ہتھیاروں کے مالک ہیں اور انہیں اپنی آزادی، خودمختاری اور اسلامی نظام کے دفاع کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ کوئی بیرونی طاقت ہمیں ان ہتھیاروں کو امریکا کے حوالے کرنے پر مجبور نہیں کرسکتی نہ ہی ہم ان کے ہتھیار ڈالنے کا کوئی مطالبہ تسلیم کریں گے۔