بھارت میں بھی لوگوں کو زیرِحراست رکھنے کا معاملہ سنگین شکل اختیار کرگیا

125

بھارت میں اب مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مخالفین اور ناقدین کو زیرِحراست رکھنے کا معاملہ سنگین شکل اختیار کرگیان ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور شمالی مشرقی ریاست آسام کی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ جن لوگوں کو حراست میں رکھا گیا ہے اُنہیں جلد از جلد رہا کرکے اُن کے اہلِ خانہ تک پہنچایا جائے۔

سپریم کورٹ نے ایک درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو کسی ٹھوس جواز کے بغیر طویل مدت تک حراست میں نہیں رکھا جاسکتا۔ ریاستی نظم و ضبط کی پابندی کروانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کسی بھی شخص کو اُس کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا جائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جاسکتا ہے تاہم کسی جواز کے بغیر تادیر زیرِحراست نہیں رکھا جاسکتا۔

واضح رہے کہ بھارت کی ریاست ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نہیں اُن کے خلاف مرکزی حکومت مختلف تادیبی اور انتقامی اقدامات کرتی رہتی ہے۔ کئی ریاستوں کے مرکز سے تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی پیدا ہوچکی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی کا شمار بھارتیہ جنتا پارٹی کی کٹر مخالفین میں ہوتا ہے اس لیے مرکز اور مغربی بنگال کے تعلقات میں کشیدگی کا گراف خاصا بلند ہے۔