امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف نافذ کیے جانے کے چند روز بعد ہی چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیرف نافذ کردیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ چین نے امریکی کوئلے، ایل این جی، خام تیل، کھیتی باڑی کے آلات اور بڑی ڈسپلیسمنٹ کاروں پر ٹیرف لگایا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے عہدِ صدارت میں بھی چین کے خلاف تجارتی جنگ چھیڑی تھی۔ چین سمیت کئی ممالک کی اشیا پر ٹیرف نافذ کیے جانے سے اُن کی برآمدات متاثر ہوئی تھیں۔ اس کے نتیجے میں چینک و بھی متعدد اقدامات پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ اب بھی ویسی ہی صورتِ حال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے اجرا سے تجارتی جنگ کی سی کیفیت پیدا ہوچلی ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو کے خلاف بھی ٹیرف لگایا گیا ہے۔
چینی حکومت کا کہنا ہے کہ گوگل نے اینٹی ٹریسٹ خلاف ورزیاں کی ہیں۔ چین نے بھی امریکا کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں اور ٹیرف کا مقابلہ کرنے کے لیے متعدد اقدامات پہلے بھی کیے تھے اور اب بھی کر ہی رہا ہے۔
میکسیکو اور کینیڈا نے بھی امریکا کی طرف سے ٹیرف عائد کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں عالمی تجارت متاثر ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اب تجارت کو بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر تُل گئے ہیں۔ اگر انہوں نے یہ سلسلہ ترک نہ کیا تو معاملات تیزی سے بگڑیں گے اور کئی ملکوں کی معیشتوں کو شدید منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔