کراچی میں بچوں کے اغوا کے واقعات

272

کم و بیش تین بچوں کے حالیہ ہفتے میں اغوا کے واقعات نے کراچی کے شہریوں کو ایک بار پھر تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ المناک واقعات نہ صرف خاندانوں کے لیے تکلیف کا باعث ہیں، بلکہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ ایسے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے ’’اینٹی کڈنیپنگ کمیٹی‘‘ کا قیام ایک حوصلہ افزا قدم ہے، تاہم اس کی کامیابی کا انحصار ٹھوس اقدامات اور فوری نتائج پر ہوگا ورنہ اس طرح کی کمیٹیاں درجنوں بنتی رہتی ہیں۔ کہا یہ گیا ہے کہ اس پانچ رکنی کمیٹی کی سربراہی ڈی آئی جی سی آئی اے کو سونپی گئی ہے، جبکہ ایس ایس پی ساؤتھ، ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ، ایس ایس پی اے وی سی سی، اور ایس ایس پی کورنگی اس کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ کمیٹی کا بنیادی ہدف بچوں کو اغوا کرنے والے گینگ کے خلاف کارروائی کو تیز کرنا اور ان کی گرفتاری کو یقینی بنانا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کمیٹی کے چیئرمین کو تین دن کے اندر ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی شامل ہے، جو فوری نوعیت کے حوالے سے اہم ہے۔ پولیس کمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان واقعات کے پیٹرن کا جائزہ لے، اغوا کاری کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرے، اور موجودہ کیسز میں تیزی سے تفتیش کرے۔ ساتھ ہی، سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ، گمشدہ بچوں کے خاندانوں سے تعاون، اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو ترجیح دی جائے۔ صرف پولیس کی کوششیں کافی نہیں ہوں گی۔ والدین کو بچوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنی ہوگی، انہیں غیر اجنبیوں سے بات چیت اور سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ، رہائشی علاقوں میں کمیونٹی سسٹم کو فعال بنانے، اور اسکولوں کے اردگرد سیکورٹی انتظامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ عوام کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بڑھائے اور ایمرجنسی ہاٹ لائنز کو موثر بنائے۔ حالیہ کمیٹی کا قیام ایک مثبت اقدام ہے، مگر ماضی میں ایسی کمیٹی اکثر کاغذی کارروائی تک محدود رہی ہیں۔ اس بار نتائج مختلف ہونے چاہئیں۔ پولیس قیادت کو چاہیے کہ وہ کمیٹی کی پیش رفت پر باقاعدہ بریفنگز جاری کرے، تاکہ عوامی تشویش کو کم کیا جاسکے۔ ساتھ ہی، انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مجرموں کو سخت سزائیں دی جانی چاہئیں۔ امید ہے کہ یہ کمیٹی نہ صرف حالیہ واقعات کو سلجھائے گی، بلکہ ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے دیرپا حکمت عملی بھی تشکیل دے گی۔